سوچنے کی باتیں
حضرت عمرؓسے قیصر کی درخواست
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ایک دفعہ قیصر کے سر میں شدید درد ہوا اور باوجود ہر قسم کے علاجوں کے اسے آرام نہ آیا کسی نے اسے کہا کہ حضرت عمرؓ کو اپنے حالات لکھ کر بھجوا دو ان سے تبرک کے طور پر کوئی چیز منگواؤ، وہ تمہارے لئے دعا بھی کریں گے اور تبرک بھی بھجوادیں گے ان کی دعا سے تمہیں ضرور شفا حاصل ہوجائے گی۔ اس نے حضرت عمرؓ کے پاس اپنا سفیر بھیجا۔ حضرت عمرؓ نے سمجھا کہ یہ متکبر لوگ ہیں میرے پاس اس نے کہاں آنا تھا اب یہ دکھ میں مبتلا ہوا ہے تو اس نے اپنا سفیر میرے پاس بھیج دیا ہے اگر میں نے اسے کوئی اورتبرک بھیجا تو ممکن ہے وہ اسے حقیر سمجھ کراستعمال نہ کرے اس لئے مجھے کوئی ایسی چیز بھجوانی چاہیے جو تبرک کا بھی کام دے اور اس کے تکبر کو بھی توڑ دے۔ چنانچہ انہوں نے اپنی ایک پرانی ٹوپی جس پر جگہ جگہ داغ لگے ہوئے تھے اور جومیل کی وجہ سے کالی ہوچکی تھی۔ اسے تبرک کے طور پر بھجوا دی۔ اس نے جب یہ ٹوپی دیکھی تو اسے بہت برا لگاتو اس نے ٹوپی نہ پہنی مگر خدا تعالیٰ یہ بتانا چاہتا تھا کہ تمہیں برکت اب محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ ہی حاصل ہوسکتی ہے اسے اتنا شدید دردِ سر ہوا کہ اس نے اپنے نوکروں سے کہا وہی ٹوپی لاؤ، جو عمرؓ نے بھجوائی تھی تاکہ میں اسے اپنے سر پر رکھوں چنانچہ اس نے ٹوپی پہنی اوراس کا درد جاتا رہا، چونکہ اس کو ہر آٹھویں دسویں دن سر درد ہوجایا کرتا تھا، اس لئے پھر تو اس کا یہ معمول ہوگیا کہ وہ دربار میں بیٹھتا تو وہی حضرت عمرؓ کی میلی کچیلی ٹوپی اس نے اپنے سر پر رکھی ہوتی۔ (سیرروحانی جلد 2 صفحہ 66 ۔ 67)
ایک صحابی کی قیصر کے مظالم سے نجات
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابیؓ قیصر کے پاس قید تھے اور اس نے حکم دے دیا تھا کہ انہیں سور کا گوشت کھلایا جائے وہ فاقے برداشت کرتے تھے مگر سور کے قریب نہیں جاتے تھے اور گو اسلام نے یہ کہا ہے کہ اضطرار کی حالت میں سور کا گوشت کھالینا جائز ہے مگر وہ کہتے تھے کہ میں صحابی ہوں میں ایسا نہیں کرسکتا، جب کئی کئی دن کے فاقوں کے بعد وہ مرنے لگتے تو قیصر انہیں روٹی دے دیتا۔ جب پھرانہیں کچھ طاقت آ جاتی تو وہ پھر کہتا کہ انہیں سور کھلایا جائے اس طرح نہ وہ انہیں مرنے دیتا نہ جینے، کسی نے اسے کہا کہ تجھے یہ سردرد اس لئے ہے کہ تو نے اس مسلمان کو قید رکھا ہوا ہے اور اب اس کا علاج یہی ہے کہ تم عمرؓ سے اپنے لئے دعا کراؤ اور ان سے کوئی تبرک منگواؤ۔ جب حضرت عمرؓ نے اسے ٹوپی بھیجی اور اس کے درد میں افاقہ ہوگیاتو وہ اس سے اتنا متاثر ہوا کہ اس نے اس صحابی کو بھی چھوڑ دیا۔ اب دیکھو کہاں قیصر ایک صحابی کو تکلیف دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی سزا کے طور پر اس کے سر میں درد پیدا کردیتا ہے کوئی اور شخص اسے مشورہ دیتا ہے کہ عمرؓ سے تبرک منگواؤ اور ان سے دعا کراؤ۔ وہ تبرک بھیجتے ہیں اور قیصر کا درد جاتا رہتا ہے اوراس طرح اللہ تعالیٰ اس صحابیؓ کی نجات کے بھی سامان پیدا کردیتا ہے اور محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت اس پر ظاہر کردیتا ہے۔ (سیرروحانی جلد دوم صفحہ 67)