سوچنے کی باتیں
غیرت کی مثال
وہ کیا چیز تھی جس کی وجہ سے باوجود دشمن کے زیادہ اور قوی ہونے کے مسلمان کامیاب ہوئے۔ وہ غیرت تھی جس کے ماتحت اتنابڑا کام ہوا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مذہبی حکومت قائم ہوگئی۔
اس زمانہ میں بھی ہمیں ایک نظیر ملتی ہے۔ یونان اور ترکوں کی ایک دفعہ جنگ ہوئی۔ یونانیوں کا گمان تھا کہ ہمیں بیرونی ممالک کی مدد سے ترکوں کے مقابلہ میں فتح حاصل ہوگی۔ یونانیوں کے پاس ایک قلعہ تھا جو ایک پہاڑی پر واقع تھا اور ایسے موقع پر تھا کہ وہاں سے اگر گولہ باری ہوتی تو تمام یونان کو جانے والے راستوں پر گولے پڑتے تھے۔ یورپ کی وہ حکومتیں جنہوں نے یونان کو انگیخت کیا تھا، ۱ن کا خیال تھا کہ چھ مہینہ تک یہ قلع فتح نہیں ہوسکتا اور اتنے عرصہ میں روس وغیرہ حکومتوں کی طرف سے یونانیوں کے لئے کمک پہنچ جائے گی اور پھر ترکوں کا مارلینا کچھ بھی مشکل نہ ہوگا۔ ان لوگوں میں بھی مذہب کی ظاہری حالت کے لئے ایک غیرت تھی۔ ترکوں کا ایک مشہور جرنیل (جس کا نام غالباً ابراہیم پاشا تھا) ترکوں کی فوج کا افسر تھا۔ اس نے حکم دیا کہ یونان کی طرف بڑھو۔ جب لشکر بڑھا تو یونانیوں کی طرف سے اس شدت سے گولہ باری ہوئی کہ قدم اٹھانا مشکل ہوگیا اور پہاڑی کی بلندی کی وجہ سے اس پر سیدھا چڑھنا مشکل تھا اور سپاہیوں نے درخواست کی کہ ہمیں بوٹ اتارنے کی اجازت دی جائے مگرافسر نے اجازت نہ دی اور خود ان کے لئے نمونہ بن کر آگے بڑھا۔ اس گولیوں کے مینہ کا مقابلہ کرنا آسان نہ تھا۔ تھوڑی ہی دور چل کر گولی لگی اور جرنیل زخمی ہو کر گرا۔ اس کے گرتے ہی سپاہی اس کو اٹھانے کے لئے آگے بڑھے۔ مگر اس نے انہیں کہا کہ تم کو خدا تعالیٰ کی قسم ہے کہ مجھے ہاتھ نہ لگاؤ اور یہیں پڑا رہنے دو۔ اگر تم نے مجھے عزت کے ساتھ دفن کرنا ہے تو اس کا ایک ہی مقام ہے اور وہ اس قلعہ کی چھت ہے۔ پس یا تو مجھے اس جگہ دفن کرو ورنہ یہیں پڑا رہنے دو کہ چیلیں اور کتے میرا گوشت نوچ کر کھا جاویں۔ چونکہ اس افسر کا تعلق فوج سے بہت اعلیٰ درجہ کا تھا۔ اس کی یہ بات ایک چنگاری بن گئی۔ جس نے سپاہ کی غیرت کو بارود کی طرح آگ لگا دی اور اب ان کے سامنے سوائے اس قلعہ کی فتح کے اور کوئی مقصد نہ رہا۔ اور وہ لوگ ایک منٹ میں کچھ کے کچھ بن گئے اور چیخیں مارتے ہوئے اسی آگ کی بارش میں قلعہ کی طرف بڑھے اور اس طرح قلعہ کے اوپر چڑھ گئے۔ لکھاہے کہ ان کے ہاتھوں کے پپوٹے اور ناخن تمام پتھروں سے رگڑ کر اڑ گئے۔ مگر اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ قلعہ فتح ہوگیا او رترکوں کا وہاں جھنڈا گڑ گیا اور اس پاشا کو وہاں دفن کیا گیا۔ پس جب غیرت آتی ہے تو کوئی بات انہونی نہیں رہتی۔ (انوار العلوم جلد 5 صفحہ 14 ۔ 15)