حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کوآپ پر ایمان لانے والے اصحاب نے جس نظر سے دیکھا اور آپ کی مقدس ذات میں جس خلق عظیم کا پایا اور وہ ہمیشہ کے لئے اس رجل فارس کے گرویدہ ہوگئے ، اس کا تذکرہ اس کتاب سیرت المہدی میں محفوظ ہے۔ ان روایات کی جمع و تدوین کا سہرا حضرت صاجزادہ مرزا بشیر احمد رضی اللہ عنہ کے سر ہے، یوں اس مجموعہ میں حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے حق میں ظاہر ہونے والے نشانات، دشمنوں کے گروہوں کی مخالفت، آپ کے خاندانی حالات اور سلسلہ احمدیہ کی تاریخ کے اہم واقعات محفوظ ہوگئے۔
اس کتاب کا حصہ اول 1923ء میں شائع ہوا تھا اور 1935 میں اس کا دوسرا ایڈیشن شائع ہوا، جس میں پہلے ایڈیشن کی بعض غلطیوں کی اصلاح اور بعض قابل تشریح باتوں کی تشریح و توضیح شامل کی گئی تھی۔ اس کتا ب کا حصہ دوم 1927ء میں شائع ہوا جس کا ایڈیشن دوم 1935ء میں شائع کیا گیا اور پھر 1939ء میں سیرت المہدی کا حصہ سوم شائع کیا گیا تھا۔
2008ء میں خلافت احمدیہ کے سوسال مکمل ہونے پر سیرت المہدی کے یہ ابتدائی تینوں حصے ایک جلد میں اکٹھے شائع کئے ہیں ۔جبکہ ان کے علاوہ 2 غیر مطبوعہ مجموعہ ہائے روایات بھی تھے جو حضرت میاں بشیراحمد صاحبؓ اپنی زندگی میں شائع نہیں فرماسکے تھے، وہ غیر مطبوعہ روایات اس مجموعہ کی دوسری جلد میں شائع کی گئی ہیں۔ موجودہ ایڈیشن میں غلطیوں کی اصلاح بھی کردی گئی ہے ا ور متعلقہ مقامات پر حضرت مرزا بشیر احمد صاحب کی تحریر فرمودہ تشریح بھی شامل کردی گئی ہےنیز اس دوسری جلد میں مزید مواد بھی محفوظ ہوگیا ہے۔
آپ ؓ روایات کے اس مجموعہ کے متعلق تحریر فرماتے ہیں کہ
’’حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے الفاظ اور آپ کے حالات اپنے اندر وہ روحانی اثر اور زندگی بخش جوہر رکھتے ہیں کہ بعض صورتوں میں ایک ایک روایت انسان کی کایا پلٹ دینے کے لئے کافی ہوسکتی ہے لیکن یہ اثر زیادہ تر مطالعہ کرنے والی کی اپنی قلبی کیفیت اور خدا کے فضل پر منحصر ہے ۔۔۔۔۔۔۔پس میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس مجموعہ کو اس کے پڑھنے والوں کے لئے بابرکت کرے اور ا س کی خوبیوں سے وہ متمتع ہوں اور اس کے نقصوں کے مضرت سے محفوظ رہیں اور اس سے وہ نیک غرض حاصل ہو جو میرے دل میں ہے۔‘‘