سیرت مسیح موعود علیہ السلام
ریویو آف ریلیجنز کا اجراء
1902ء میں آپ نے ولایت میں تبلیغ اسلام کے لیے ایک ماہوار رسالہ نکالنے کا حکم دیا جو ریویو آف ریلیجنز کے نام سے بفضل خدا اَب تک جاری ہے۔ اِس کا ایک ایڈیشن انگریزی اور ایک اُردو میں نکلتا ہے۔ اِس ریویو کے ذریعہ سے امریکہ اور یورپ میں نہایت احسن طور پر تبلیغ اسلام ہو رہی ہے اور اس کے زبردست مضامین کی دوست دشمن نے تعریف کی ہے۔ ابتداء میں علاوہ دیگر ممبرانِ سلسلہ کے خود حضرت مسیح موعودعلیہ السلام بھی اِس رسالہ میں مضمون دیا کرتے تھے جو دراصل اُردو میں لکھے جاتے تھے پھر اُن کا ترجمہ انگریزی رسالہ میں شائع ہوتا تھا۔ اِن مضامین کا پڑھنے والوں پر نہایت گہرا اثر پڑتا تھا اور یہی مضامین تھے جنہوں نے ریویو کی عظمت پہلے ہی سال میں قائم کر دی تھی۔
خطبہ الہامیہ
اِس سال عیدالاضحیہ کے موقعہ پر جو حج کے دوسرے دن ہوتی ہے الہامِ الٰہی کے ماتحت ایک تقریر آپ نے فی البدیہہ عربی زبان میں کی۔ اُس وقت ایک عجیب حالت آپ پر طاری تھی اور آپ کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا اور چہرہ سے نور ٹپکتا تھا اور نہایت پُر رعب وہیبت حالت تھی اور ایسا معلوم ہوتاتھا جیسے غنودگی کے عالَم میں ہیں۔ یہ تقریر ایسی لطیف اور اِس کی زبان ایسی بے مثل ہے کہ بڑے بڑے عربی دان اِس کی نظیر لانے سے قاصر ہیں اور اس کے اندر ایسے ایسے حقائق و معارف بیان ہوئے ہیں کہ عقلِ انسانی دنگ رہ جاتی ہے- یہ تقریر خطبہ الہامیہ کے نام سے چھپ کر شائع ہو چکی ہے اور سب کی سب عربی زبان میں ہے۔
عربی زبان کی ترویج کیلیے اسباب کا سلسلہ
اِسی زمانہ میں آپ نے اپنی جماعت کو عربی سکھانے کے لیے ایک نہایت لطیف تجویز فرمائی جو یہ تھی کہ نہایت فصیح اور آسان عبارت میں کچھ جملے بنائے جنہیں لوگ یاد کر لیں اور اِس طرح آہستہ آہستہ اُن کو عربی زبان پر عبور حاصل ہو جائے اور اُن فقرات میں یہ خوبی رکھی گئی تھی کہ وہ ایسے امور کے متعلق ہوتے تھے جن سے انسان کو روزمرہ کام پڑتا ہے اور جن میں ایسی اشیاء کے اسماء اور ایسے افعال استعمال کیے جاتے تھے جو انسان روز مرہ بولتا ہے۔ کچھ اسباق اس سلسلہ کے نکلے لیکن بعد میں بعض زیادہ ضروری امور کی وجہ سے یہ سلسلہ رہ گیا تا ہم آپ اپنی جماعت کے واسطے ایک راہ نکال گئے جس پر چل کروہ کامیاب ہو سکتی ہے۔ آپ کا منشاء یہ تھا کہ ہر ایک مُلک کی اصل زبان کے علاوہ عربی زبان بھی مسلمانوں کے واسطے مادری زبان ہی کی طرح ہو جائے اور عورت مرد سب اسے سیکھیں تا کہ آئندہ نسلوں کے لیے اس کا سیکھنا آسان ہو اور بچے بچپن میں ہی اپنی مادری زبان کے علاوہ عربی زبان سیکھ لیں اور یہ ارادہ تھا جس کے پورا ہوئے بغیر اسلام اپنی جڑوں پر پوری طرح نہیں کھڑا ہو سکتا کیونکہ جو قوم اپنی دینی زبان نہیں جانتی وہ کبھی اپنے دین سے واقف نہیں ہو سکتی۔ اور جو قوم اپنے دین سے واقف نہیں وہ کبھی اپنے دشمنانِ دین کے حملوں سے محفوظ نہیں رہ سکتی اور جو قومیں دین سے واقف ہونے کے لیے صرف ترجموں پر قناعت کرتی ہیں وہ نہ دین سے واقف رہتی ہیں نہ اُن کی کتاب سلامت رہتی ہے کیونکہ ترجمہ آہستہ آہستہ لوگوں کو اصل کتاب کے مطالعہ سے غافل کر دیتا ہے۔ چونکہ ترجمہ اصل کتاب کا قائم مقام نہیں ہو سکتا اِس لیے آخر کار وہ جماعت کہیں سے کہیں نکل جاتی ہے۔ آپ کے اِس ارادہ کو پورا کرنے کی طرف آپ کی جماعت کی توجہ لگی ہوئی ہے اور انشاء اللہ تعالیٰ ایک دن کامیابی ہو جائے گی۔