شمائل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
24 ۔ اجتماعی کاموں میں شرکت
حضورؐ کی منکسرانہ اور متواضع زندگی کا ایک پہلو اجتماعی کاموں میں شرکت ہے۔ آنحضرت ﷺ نے قومی محنت کے امور میں براہ راست شریک ہو کر قومی خدمت کو ایک نیا شرف اور نئی عظمت عطافرمائی۔
تعمیر کعبہ
حضور ﷺ کے بچپن میں کعبہ کی تعمیر ہورہی تھی اس میں حضور نے بھی بڑوں کے شانہ بشانہ حصہ لیا اور اور پتھر اٹھا کر لاتے رہے۔ (صحیح بخاری باب بنیان الکعبۃ)
قریش نے آپ کی جوانی کے زمانہ میں جب کعبہ کوگرا کر ازسرنو تعمیر کیا۔ آپ نے بھی اس میں حصہ لیا۔ اور حجراسود کی تنصیب کے وقت قریش کے جھگڑے کو حکم بن کر عمدگی سے حل فرمایا۔ (سیرت ابن ہشام جلد1ص209مطبع حجازی قاہرہ1937حدیث بنیان الکعبۃ)
تعمیر مسجد قبا
مدینے سے تین میل کے فاصلہ پر ایک بستی تھی جس کا نام قبا تھا۔ رسول کریم ﷺ کی ہجرت سے قبل کئی مہاجرین مکہ سے آکر اس بستی میں ٹھہر گئے تھے۔ حضور ﷺ نے جب خود ہجرت فرمائی تو مدینہ جانے سے قبل اس بستی میں قیام فرمایا۔
یہاں آپ نے سب سے پہلا کام یہ کیا کہ ایک مسجد کی بنیاد ڈالی جسے مسجد قبا کہتے ہیں ۔
مسجد کی تعمیر میں آپ نے خود صحابہ کے ساتھ مزدوروں کی طرح حصہ لیا۔ روایت ہے کہ حضور ﷺ نے صحابہ سے فرمایا قریب کی پتھریلی زمین سے پتھر جمع کرکے لاؤپتھر جمع ہوگئے تو حضور نے خود قبلہ رخ ایک خط کھینچا۔ اور خود اس پر پہلا پتھر رکھا۔ پھر بعض بزرگ صحابہ سے فرمایا اس کے ساتھ ایک ایک پتھر رکھو۔ پھر عام اعلان فرمایا کہ ہر شخص ایک ایک پتھررکھے۔ صحابہ بیان کرتے ہیں کہ حضور خود بھاری پتھر اُٹھا کر لاتے یہاں تک کہ جسم مبارک جھک جاتا ۔ پیٹ پر مٹی نظر آتی صحابہ عرض کرتے۔
ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوں آپ یہ پتھر چھوڑ دیں ہم اٹھالیں گے مگر آپ فرماتے نہیں تم ایسا ہی اور پتھراُٹھا لاؤ۔(المعجم الکبیرللطبرانی جلد24ص318مکتبہ ابن تیمیۃ قاہرہ)
جنگ خندق
حضور ﷺ کے زمانے میں سب سے اہم اور سب سے مشکل وقارِ عمل جنگ خندق کے موقع پر ہوا۔
شوال5ھ میں کفارِ مکہ کی سرکردگی میں پندرہ ہزار کا لشکر مدینہ پر حملہ اور ہوا۔ جس کی روک تھام کے لئے مدینہ کے غیر محفوظ حصہ کے سامنے خندق کھودنے کا فیصلہ ہوا۔
حضور ﷺ نے خود اپنی نگرانی میں موقع پر نشان لگا کر پندرہ پندرہ فٹ کے ٹکڑوں کو دس دس صحابہ کے سپرد فرمادیا۔ (فتح الباری شرح بخاری جلد7ص 397ازابن حجر عسقلانی دارنشر الکتب الاسلا میۃ لاہور1981ء)
ان ٹولیوں نے اپنے کام کی تقسیم اس طرح کی کہ کچھ آدمی کھدائی کرتے تھے اور کچھ کھدی ہوئی مٹی اور پتھروں کو ٹوکریوں میں بھر کر کندھوں پر لاد کر باہر پھینکتے تھے۔
حضور ﷺ بیشتر وقت خندق کے پاس گزارتے اور بسا اوقات خود بھی صحابہ کے ساتھ مل کر کھدائی اور مٹی اٹھانے کا کام کرتے تھے۔ او ران کی طبائع میں شگفتگی قائم رکھنے کے لئے بعض اوقات آپ کام کرتے ہوئے شعرپڑھنے لگ جاتے جس پر صحابہ بھی آپ کے ساتھ سُرملا کر وہی شعر یا کوئی دوسرا شعر پڑھتے۔
ایک صحابی کی روایت ہے کہ میں نے آنحضرت ﷺ کو ایسے وقت میں یہ اشعار پڑھتے ہوئے سنا کہ آپ کا جسم مبارک مٹی اور گردوغبار کی وجہ سے بالکل اَٹا ہوا تھا۔ (صحیح بخاری کتاب المغازی باب غزو ۃالخندق)
میں لکڑیاں لاؤں گا
ایک سفر کے دوران کھانا تیار کرنے کا وقت آیا تو مختلف صحابہؓ نے اپنے اپنے کام بانٹ لئے تھے۔ کسی نے بکری ذبح کرنے کا ‘کسی نے پکانے کا۔ حضورؐ نے جنگل سے لکڑیاں اکٹھا کرنے کا کام اپنے ذمہ لیا۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ کام بھی ہم کرلیں گے تو آپؐ نے فرمایا۔ میں جانتا ہوں تم یہ کام بھی کرسکتے ہو مگر میں یہ پسند نہیں کرتا کہ میں خود کو تم سے ممتاز کروں اور الگ رکھوں کیونکہ اللہ تعالیٰ اس آدمی کو پسند نہںا کرتا جو اپنے ہمراہیوں سے ممتاز بنتا ہے۔ (شرح المواہب اللدنیہ جلد4صفحہ265دارالمعرفہ بیروت1933ء)