شمائل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
23 ۔ اپنے ہاتھ سے کام کرنا
آنحضرت ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے کائنات میں بلند ترین مقام عطا فرمایا تھا۔ اور آپؐ کو ایسے خدام بھی بخشے تھے جو آپ کی خدمت پر ہمیشہ کمربستہ تھے اور آپ کے پسینہ کی جگہ خون بہانے کو تیار تھے مگر اس کے باوجود آپ اپنے لئے عام دنیاوی معاملات میں کوئی امتیازی حیثیت اختیار کرنا پسند نہ فرماتے اور اپنے کام اپنے ہاتھ سے کرنا پسند کرتے تھے۔ اور اس میں کوئی عار نہ سمجھتے تھے۔
اپنے خادموں کا بوجھ ہلکا کرتے اور انہیں آرام پہنچانے کی اتنی کوشش فرماتے کہ وہ آپ پر جان فدا کرنے کے لئے مستعد رہتے تھے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ آپ نے عمل کو وقار بخشا اور ہاتھ سے کام کرنے میں عزت کی نوید سنائی۔
گھر میں کام
حضور اکرمﷺ گھر کے جو کام کرتے تھے ان کا نقشہ حضرت عائشہؓ نے اس طرح کھینچا ہے کہ حضور اپنی جوتی خود مرمت کرلیتے تھے اور اپنا کپڑا سی لیا کرتے تھے۔ (مسند احمدبن جنبل جلد6ص 167’121)
دوسری روایات میں ہے کہ آپ اپنے کپڑے صاف کرلیتے ، ان کو پیوند لگاتے بکری کا دودھ دوہتے، اونُٹ باندھتے، ان کے آگے چارہ ڈالتے، آٹا گوندھتے اور بازار سے سودا سلف لے آتے۔ (الشفاء لقاضی عیاض باب تواضعہ)
مزید بیان کیا گیا ہے کہ ڈول مرمت کرلیتے خادم اگر آٹا پیستے ہوئے تھک جاتا تو اس کی مدد کرتے اور بازار سے گھر کا سامان اُٹھا کر لانے میں شرم محسوس نہ کرتے تھے۔ (شرح الزرقانی علی المواھب ا للدنیہ جلد4ص 264اسد الغابہ)
یہ حضورؐ کی عمومی معاشرتی زندگی کا نقشہ ہے جس کی تائید میں صحابہؓ نے متفرق واقعات بیان کئے ہیں ۔ چند ایک نمونہ کے طور پر پیش ہیں ۔
سامان خود اٹھایا
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ آنحضرت ﷺ کے ساتھ بازار گیا جہاں سے حضورؐ نے کچھ شلواریں خریدیں اور پھر آپؐ کے ساتھ جو خزانچی تھا اسے فرمایا کہ اس دکاندار کو ان شلواروں کی قیمت ادا کردو اور ہاں دیکھو پلڑا جھکا کر رکھنا اور ان شلواروں کی قیمت سے زیادہ قیمت دینا۔ پھر حضرت ابوہریرہؓ نے اس سارے واقعہ کی تفصیل بیان فرمائی اور یہ بھی بتایا کہ جب حضورؐ اس دکان سے واپس جانے لگے تو وہ دکاندار تیزی سے حضورؐ کے ہاتھ کی طرف بوسہ دینے کو بڑھا لیکن حضورؐ نے اپنا ہاتھ پرے کرلیا اور فرمایا دیکھو اس انداز میں تو تعظیم(تم)عجمی لوگ اپنے بادشاہوں کی کرتے ہو اور میں تو بادشاہ نہیں (بادشاہ تو صرف اللہ ہی ہے) میں تو تم جیسا ایک آدمی ہوں ۔ حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ پھر حضورؐ نے جو شلواریں خریدی تھیں اٹھالیں میں نے چاہا کہ میں انہیں پکڑلوں لیکن حضورؐ نے فرمایا نہیں رہنے دو جس کی چیزہو اس کو خود ہی اٹھانی چاہئے۔ (الشفا لقاضی عیاض۔ باب تواصفہ)