شمائل محمد صلی اللہ علیہ وسلم

فہرست مضامین

29 ۔ تبسم اور شگفتگی

تبسم ریز چہرہ

حضرت عبداللہ بن حارثؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے زیادہ مسکراتے ہوئے کسی اور شخص کونہیں دیکھا۔(یعنی ہر وقت آپؐ کے چہرہ مبارک پرتبسم کھلا رہتا )۔ (سنن ترمذی ابواب المناقب باب بشاشتہ النبیؐ )

حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ میں نے آنحضرت ﷺ کو کبھی زور سے قہقہہ لگا کر ہنستے ہوئے نہیں دیکھا۔ آپؐ کا ہنسنا تبسم کے انداز سے ہوتا تھا۔ (صحیح بخاری کتاب الادب باب التبسم)

حضرت سماک بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے جابرؓ بن سمرہ سے پوچھا کہ کیا آپ حضورؐ کی مجالس میں بیٹھا کرتے تھے ؟ فرمایا بہت کثرت کے ساتھ۔ حضورؐ فجر کی نماز پڑھانے کے بعد جائے نماز پرہی سورج طلوع ہونے تک تشریف فرما رہتے تھے ۔ صحابہؓ آپس میں زمانہ جاہلیت کی باتیں کرکے ہنسا کرتے تھے اور حضورؐ بھی ان کے ساتھ تبسم فرمایا کرتے تھے۔ (صحیح مسلم کتاب الفضائل باب تبسمہ)

حضرت عبداللہ بن حارثؓ کہتے ہیں کہ مَیں نے کسی کو حضورؐ سے زیادہ مسکراتے ہوئے نہیں دیکھا۔ حضرت جریر بن عبداللہؓ بیان کرتے ہیں کہ حضورؐ جب بھی مجھے دیکھتے تو مسکرادیتے تھے۔ (الشمائل المحمدیہ للترمذی باب فی ضحک رسول اللہ)

مطہرمذاق

مزاح اور مذاق میں بسا اوقات جھوٹ یا کم ازکم مبالغہ آمیزی کا معمولی دخل ضرور ہوتا ہے۔ مگر ہمارے آقا ومولیٰ اس کیفیت میں بھی سچائی کے نقیب اور پیغمبر تھے۔ حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ صحابہؓ نے حضورؐ سے عرض کی۔ یا رسول اللہؐ آپ بھی ہم سے مذاق اور مزاح فرماتے ہیں ۔ حضورؐ نے فرمایا ‘‘میں سچ کے سوا اور کچھ نہیں کہتا’’

ایک دفعہ ایک شخص حضور ﷺ کے پاس آیا اور آپؐ سے اپنے لئے سواری مانگی۔ حضورؐ نے فرمایا ٹھیک ہے میں تمہیں اونٹنی کا بچہ دے دوں گا۔ اس نے کہا یا رسول اللہ میں اونٹنی کے بچہ کوکیا کروں گا۔ آپؐ نے فرمایا ‘‘کوئی اونٹ ایسا بھی ہے جو اونٹنی کا بچہ نہ ہو۔’’ (سنن ترمذی ابواب البرو الصلۃ باب فی المزاح)

ایک بوڑھی عورت نے عرض کیا کہ حضورؐ کیا میں جنت میں جاؤں گی۔ آپؐ نے فرمایا کہ جنت میں تو صرف جوان عورتیں جائیں گی وہ افسردہ ہوگئی تو فرمایا ‘‘جنت میں بوڑھے بھی جوان کرکے لیجائے جائینگے۔’’ (الشمائل المحمدیہ للترمذی صفۃ مزاح رسول اللہ)

حضور ﷺ کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی آپؐ نے اس کے شوہر کی بابت پوچھا تو اس نے نام بتایا۔ جس پر آپؐ نے فرمایا۔وہی جس کی آنکھوں میں سفیدی ہے جونہی وہ عورت گھر پہنچی تو اپنے شوہر کی آنکھوں کو غور سے دیکھنے لگی۔ اس کے خاوند نے کہا۔ تجھے کیا ہوگیا ہے۔عورت نے جواب دیا کہ رسول کریم ﷺ نے مجھے بتایا ہے کہ تیری آنکھوں میں سفیدی ہے۔یہ سن کراس نے کہا میری آنکھوں میں سفیدی سیاہی سے زیادہ نہیں ہے۔(شرف النبیؐ ازعلامہ ابوسعید نیشا پوری مترجم ص109)