شمائل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
35 ۔ حقوق ہمسایہ
حق ہمسائیگی
مکی دور میں ابولہب اور عقبہ بن ابی معیط حضور ﷺ کے پڑوسی تھے جو آپ کے دونوں طرف آباد تھے۔ اور انہوں نے شرارتوں کی انتہاء کی ہوتی تھی۔ یہ لوگ بیرونی مخالفت کے علاوہ گھر میں بھی ایذا پہنچانے سے باز نہ آتے تھے اور اذیت دینے کے لئے غلاظت کے ڈھیر حضورؐ کے دروازے پر ڈال دیتے۔حضورؐ جب باہر نکلتے تو خود اس غلاظت کو راستے سے ہٹاتے اور صرف اتنا فرماتے ‘‘اے عبدمناف کے بیٹو! یہ تم کیا کر رہے ہو کیا یہی حق ہمسائیگی ہے۔’’ (طبقات ابن سعد جلد1صفحہ 201بیروت1960)
ہمسایے کو اذیت نہ دو
حضرت عائشہ بیان فرماتی ہیں کہ آنحضرت ﷺ ایک دفعہ میرے ہاں استراحت فرما رہے تھے کہ ہمسایہ کی پالتو بکری آئی اور روٹی کی طرف بڑھی جو میں نے حضورؐ کے لئے پکاکر رکھی ہوئی تھی۔ اس نے روٹی اٹھالی اور واپس جانے لگی۔مجھے اس پر شدید غصہ آیا اور میں اسے روکنے کے لئے دروازے کی طرف جلدی سے جانے لگی تو حضور ﷺ نے فرمایا:۔” اس بکری کو تکلیف دے کر ہمسائے کو اذیت نہ دینا۔’’ (الادب المفرد باب لایوذی جارہ ازامام بخاری)