شمائل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
15 ۔ حیا
حیا کے نمونے
حضرت ابوسعید خدریؓ کہتے ہیں کہ حضورؐ پردہ نشین کنواری لڑکی سے بھی زیادہ حیادار تھے اور جب آپؐ کسی بات کو ناپسند فرماتے تھے تو آپؐ کا چہرہ متغیر ہوجاتا تھا اور ہم حضورؐ کے چہرہ سے پہچان لیتے تھے کہ حضورؐ نے کسی بات کو ناپسند فرمایا ہے۔(صحیح بخاری مسلم کتاب الفضائل باب کثرۃ و حیائہ)
نام نہ لیتے
حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ جب حضورؐ کو کسی شخص کے متعلق کوئی شکایت پہنچتی تو حضورؐ اس شکایت کاذکر اس شخص کا نام لے کر نہیں کر تے تھے اور یہ نہیں فرماتے تھے کہ فلاں آدمی کو کیا ہوگیا ہے وہ ایسی باتیں کرتا ہے بلکہ ہمیشہ بغیر کسی کا نام لئے یہ فرماتے کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے وہ ایسی باتیں کرتے ہیں یہ کہتے ہیں ۔(سنن ابوداؤد کتاب الادب باب فی حسن العشرۃ)
اللہ نے آداب سکھائے
حضور ﷺ نے جب حضرت زینبؓ سے شادی کی تو آپ کی دعوت ولیمہ میں صحابہ کرام دیر تک بیٹھ کر باتیں کرتے رہے۔ حضورؐ کی مصروفیات میں حرج ہورہا تھا۔ مگر حضور اپنی فطری حیا کی وجہ سے ان کو جانے کے لئے نہیں کہہ رہے تھے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے خود مومنوں کو آداب سکھائے اور فرمایا ‘‘تمہارا طریق نبیؐ کو تکلیف دے رہا تھا۔ مگر وہ تم سے حیا کر رہا تھامگراللہ تعالیٰ حق کے بیان میں کوئی شرم نہیں کرتا۔(احزاب۔8)
بچپن کا واقعہ
آنحضرت ﷺ کے بچپن میں کعبہ کی تعمیر ہو رہی تھی۔ اور حضور ﷺ اور حضورؐ کے چچا عباس پتھر اٹھا اٹھا کر جمع کر رہے تھے تو آپؐ کے چچا حضرت عباس نے آپؐ سے کہا۔ بھتیجے اپنا تہہ بند اپنے شانے پر رکھ لو۔ تا کہ پتھروں کی رگڑ وغیرہ نہ لگے۔ اور غالباً حضرت عباس نے خود ہی ایسا کردیا مگر چونکہ اس سے آپؐ کے جسم کا کچھ ستر والا حصہ ننگا ہوگیا۔ جس کی وجہ سے آپؐ شرم کے مارے زمین پر گر گئے اور آپ کی آنکھیں پتھرانے لگیں ۔ اور آپؐ بے تاب ہو کر پکارنے لگے میرا تہہ بند میرا تہہ بند۔ اور پھر آپؐ کا تہہ بند جب درست کردیا گیا تو آپؐ نے اطمینان محسوس کیا۔ (صحیح بخاری کتاب بنیان الکعبہ باب نمبر1)