شمائل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
11 ۔ سچائی
ہر داغ سے پاک
آنحضرت ﷺ کی پاکیزہ اور بے داغ زندگی کے گواہ وہ تمام لوگ ہیں جن کا کسی رنگ میں حضور سے واسطہ پڑا۔ ان میں آپؐ کے رشتہ دار بھی ہیں ۔ آپ کے دوست اور ہمجولی بھی۔آپؐ سے محبت کرنے والے بھی ہیں اور آپؐ کے دشمن بھی۔ اور کسی کو یہ طاقت نہیں کہ وہ آپؐ کی زندگی کے کسی پہلو پر بھی انگشت نمائی کرسکے اور یہ آپ ؐ کی صداقت کا فی ذاتہ بہت بڑا ثبوت ہے جو آپؐ نے خدا کے حکم سے اس طرح پیش فرمایا:۔
(ترجمہ)کہ میں اس دعویٰ نبوت سے پہلے بھی ایک عرصہ دراز تم میں گزار چکا ہوں ۔ اس عرصہ میں میری زندگی صداقت کا ایک ا علیٰ نمونہ ہی ہے۔ پھر یہ کس طرح ممکن ہوسکتا ہے اب میں خدا پر جھوٹ باندھنا شروع کردوں یہ بات عقل کے خلاف ہے۔(یونس۔17)
روم کا بادشاہ ہرقل بھی اس راز کو پا گیا تھا۔ 6ھ میں جب ہر قل کے پاس آنحضرت ﷺ کا تبلیغی خط پہنچا تو اس نے تلاش کروایا کہ عرب کا کوئی آدمی ملے جس سے ہم اس مدعی کے حالات دریافت کریں ۔ آخر ابوسفیان اور اس کا قافلہ جو تجارت کے لئے وہاں گیا ہوا تھا دربار میں حاضر کیا گیا۔ ہرقل نے ابوسفیان کے ساتھیوں کو اس کے پیچھے کھڑا کردیااور کہا اگر یہ جھوٹ بولے تو فوراً بتا دینا۔ اس سلسلئہ گفتگو میں ہرقل نے ابوسفیان سے پوچھا کیا تم لوگ اس کے دعویٰ سے پہلے اسے جھوٹا سمجھتے تھے۔ ابوسفیان کہتے ہیں ۔ میں نے کہا نہیں ۔ اس پر ہرقل نے کہا کہ پھر یہ ممکن نہیں کہ وہ انسانوں پر تو جھوٹ نہ بولے اور خدا پر جھوٹ باندھنا شروع کردے۔(بخاری کتاب بدء الوحی)
ابوجہل کا اقرار
ایک دفعہ ابوجہل سے آنحضرتؐ کی گفتگو ہوئی جس میں ابوجہل نے کہا۔
اِنَّالا نَُکِذّ بُکَ بل نُکذِّبُ بِمَا جِئتَ بِہ (جامع ترمذی کتاب التفسیر سورہ انعام)
‘‘ہم تجھے جھوٹا قرار نہیں دیتے بلکہ اس تعلیم کی تکذیب کرتے ہیں جو تو لے کر آیا ہے۔