شمائل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
21 ۔ صفائی اور پاکیزگی
منہ کی صفائی
حضور ﷺ مسواک کے سختی سے پابند تھے۔ وضو کے وقت بھی مسواک کرتے اور رات کو جب تہجد کے لئے اٹھتے تب بھی مسواک سے دانت ضرور صاف کرتے۔ (صحیح بخاری کتاب الجمعۃ باب السواک یوم الجمعۃ)
آپ کی زندگی کے آخری لمحات میں بھی آپ کو مسواک کا خیال تھا۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضورؐ کی وفات سے کچھ دیر قبل میرا بھائی عبدالرحمان میرے حجرے میں داخل ہوا۔ اس کے ہاتھ میں مسواک تھی۔ میں نے اپنے سینے کے ساتھ حضور ﷺ کو سہارا دیا ہوا تھا میری نظر حضو ر ﷺ پر پڑی میں نے دیکھا کہ آپؐ عبدالرحمان کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔ مجھے خیال آیاکہ حضورؐ کو مسواک کر نا بہت پسند تھا اور صحت کے زمانے میں اس کا بہت اہتمام کرتے تھے جبکہ بیماری میں ایسا نہ کرسکتے تھے۔ شاید اس وقت مسواک کرنا چاہتے ہیں ۔ اس لئے میں نے حضور ﷺ سے پوچھا ‘‘عبدالرحمن سے مسواک لے کر آپ کو دوں ؟’’ میرے سوال پر حضورؐ نے سر سے اشارہ کیا ہاں ۔اس پر میں نے عبدالرحمان سے مسواک لے کر حضور ﷺ کو دے دی حضور ﷺ نے مسواک منہ میں رکھی لیکن ضعف بہت تھا۔ دانتوں سے چبانے کی طاقت نہ تھی۔میں نے پوچھا۔” میں مسواک آپ کے لئے اپنے دانتوں سے چبا کر نرم کردوں ؟’’ آپ نے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں ۔ پھر میں نے حضورؐ سے مسواک پکڑی اور اس کو اپنے دانتوں میں خوب چبا کر آپؐ کے لئے بالکل نرم اور ملائم کردیا۔اور حضور ﷺ نے اسے اپنے دانتوں پر اچھی طرح پھیرا۔ (بخاری کتاب المغازی باب مرض النبیؐ و وفاتہ)
خوشبو کی پسندیدگی
آنحضرت ﷺ خوشبوکو بہت پسند فرماتے تھے آپؐ نے دنیا میں اپنی پسندیدہ ترین چیزوں میں سے ایک خوشبو کو قرار دیا ہے۔ (مسنداحمدبن حنبل جلد3 ص 128)
مسجدوں کے آداب
مساجد کی صفائی اور نظافت کے متعلق تفصیلی تعلیم دیتے ہوئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
‘‘اپنی مساجد اپنے ناسمجھ بچوں ، مجانین (دیوانے، مجنوں)، خریدوفروخت لڑائی جھگڑے اور شور سے محفوظ رکھو۔ مسجد کے دروازوں کے باہر طہارت خانے بناؤ اور جمعہ وغیرہ کے موقع پر مساجد میں خوشبو کی دھونی دیا کرو۔’’ (سنن ابن ماجہ کتاب المساجد باب مایکرہ فی المساجد)