شمائل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
14 ۔ قرض کی ادائیگی
آنحضرت ﷺ قرض لینے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرتے تھے اور حتیٰ الامکان قرض لینے کو سخت ناپسند کرتے تھے لیکن اگر حقیقی ضرورت ہوتی تو قرض لیتے اور وقت پر اور عمدگی کے ساتھ ادائیگی فرماتے اور بڑھا کر دیتے۔ مگر یاد رہے کہ بڑھا کردینے کی شرط کو حضورؐ نے ناپسند فرمایا اور اسے سود قرار دیا جو اسلام میں حرام ہے۔ ہاں اپنی مرضی اور خوشی سے کوئی بڑھا کر دے تو یہ پسندیدہ ہے۔
حضور ﷺ نے ایک دفعہ کسی سے اونٹ قرض لیا اور جب واپس کیا تو زیادہ بہتر اونٹ واپس کیا اور فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو ادائیگی میں بہتر رویہ اختیار کرے۔ (سنن ترمذی ابواب البیوع باب استقراض البعیر)
حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں کہ حضورؐ نے ایک دفعہ مجھ سے قرض لیا اسے ادا فرمایا اور بڑھا کر دیا۔ (صحیح بخاری کتاب الاستقراض باب حسن القضائ)
حضور ﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت ابو رافعؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ایک شخص سے جوان اونٹ بطور قرض لیا تھا جب حضور ؐ کی تحویل میں کچھ اونٹ آئے تو حضورؐ نے مجھ سے فرمایا کہ میں اس شخص کا قرض ادا کروں ۔ میں نے عرض کیا کہ ہمارے تمام اونٹ اس شخص کے اونٹ سے زیادہ عمر اور قیمت کے ہیں ۔ مگر حضورؐ نے فرمایا اس کو انہی میں سے دو کیونکہ لوگوں میں سے بہترین وہی ہیں جو ادائیگی کے لحاظ سے بہترہیں ۔ (جامع ترمذی ابواب البیوع باب استقراض البعیر)