شمائل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
8 ۔ محبت قرآن
مجھے قرآن سناؤ
حضرت ابن مسعودؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے مجھے فرمایا ’مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ‘
میں نے حیران ہو کر عرض کیا حضور میں آپ کو قرآن سناؤں جبکہ قرآن آپ پر نازل کیا گیا ہے۔
فرمایا:۔ مجھے دوسرے سے قرآن سننا بہت اچھا لگتا ہے۔
تب میں نے سورۃ النساء کی تلاوت شروع کی۔ جب میں اس آیت پر پہنچا
فَکَیْفَ اِذَاجِئنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ بِشَھِیْدٍ وجِئْنَا بِکَ عَلیٰ ھٰوُلَائِ شِھِیْدًا
تو فرمایا:۔
بس کرو۔ تلاوت ختم کرنے کے بعد جب میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آپ کی آنکھوں سے ٹپ ٹپ آنسو گر رہے تھے۔
(صحیح بخاری کتاب فضائل القرآن باب قول المقری)
قرآن پڑھنے کا طریق
حضرت حذیفہ بن یمانؓ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک رات میں نے آنحضرتﷺ کے ساتھ تہجد پڑھی۔ حضورؐ نے قیام میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ بقرہ شروع کی تو میں نے سوچا کہ سو آیات کے بعد رکوع کریں گے لیکن حضورؐ (سوآیات پر رُکے نہیں بلکہ) پڑھتے ہی رہے پھر مجھے خیال آیا کہ شاید حضورؐ سورۃ بقرہ کی تلاوت کے بعد رکوع کریں گے لیکن بقرہ ختم کرنے کے بعد حضورؐ نے سورہ نساء کی تلاوت شروع کردی اس کے بعد سورہ آلِ عمران شروع کی اور اس کو آخر تک پڑھا۔ حضورؐ آرام سے ٹھہرٹھہر کر تلاوت فرماتے تھے جلدی جلدی نہیں پڑھتے تھے۔ جب حضورؐ کسی ایسی آیت پر سے گذرتے جس میں تسبیح کاذکر ہو تو اللہ تعالیٰ کی تسبیح فرماتے۔ جب کسی ایسی آیت پر سے گذرتے جس میں مومنوں کوسوال کی تحریص کی گئی ہو تو اللہ سے مانگتے اور جب کسی آیت میں اللہ سے پنا ہ مانگنے کا ذکر ہوتا تو بھی رُک جاتے اور خدا کی پناہ مانگتے حضرت عوف بن مالکؓ کہتے ہیں جب بھی کسی رحمت کی آیت پر سے گذرتے تو رُک جاتے اور رحمت طلب کرتے اور جب عذاب کی آیت پر سے گذرتے تو رُک جاتے اور عذاب سے خدا کی پناہ مانگتے۔ حضرت حذیفہؓ کہتے ہیں کہ حضورؐ نے پھر آل عمران تک تلاوت کرنے کے بعد رکوع کیا اور آپ رکوع میں یہ دعا کرتے تھے۔ سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمَ عوف بن مالک کہتے ہیں آپ رکوع میں یہ دعا کرتے تھے میں اُس خدا کی تسبیح اور پاکیزگی کرتا ہوں جس کو ہر قسم کی طاقت اور حکومت ہر قسم کی عظمت اور کبریائی اور بڑائی حاصل ہے۔ آپ کے قیام کی طرح آپ کا رکوع بھی لمبا تھا۔ پھر آپ رکوع سے سَمِعَ اللہ لِمَنْ حَمِدَہُ کہتے ہوئے کھڑے ہوئے پھر لمبا قیام فرمایا اور آپ جتنی دیر رکوع میں رہے تھے اتنی ہی دیر رکوع کے بعد قیام کیا پھر آپ سجدہ میں گئے اور سبحن ربی الاعلی پڑھا اور آپ کا سجدہ بھی آپ کے رکوع جتنا لمبا تھا۔ (صحیح مسلم کتاب صلوۃ المسافرین باب استحباب تطویل القراء ۃ)