شمائل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
37 ۔ مریضوں کی عیادت
بہترین عیادت کرنے والے
حضور ﷺ کے رحمۃ للعالمین ہونے کا ایک دائرہ مریضوں کی دنیا سے بھی تعلق رکھتا ہے۔ حضورؐ نے مریض کی عیادت کی نہ صرف تعلیم دی بلکہ عملی نمونے سے اس کے سب پہلوؤں کو روشن فرمایا۔
حضرت ابوامامہؓ کہتے ہیں کہ
آنحضرت ﷺ تمام انسانوں میں سے بہترین عیادت کرنے والے تھے۔ (سنن نسائی کتاب الجنائرباب عددالتکبیرعلی الجنازۃ)
حضرت عبداللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضور ﷺ کی مجلس میں حاضر تھے کہ ایک انصاری آیا تو حضورؐ نے اس سے پوچھا میرے بھائی سعد بن عبادہؓ کا کیا حال ہے۔ اس نے کہا بہتر ہے۔ اس پر حضورؓ نے فرمایا:
اس کی عیادت کے لئے تم میں سے کون کون چلے گا۔ چنانچہ حضورؐ اٹھ کھڑے ہوئے اور ہم تیرہ کے قریب افراد حضورؐ کے ساتھ چل پڑے اور حضرت سعدبن عبادہؓ کی خیریت معلوم کی۔ (صحیح مسلم کتاب الجنائز باب عیادۃ المرضیٰ)
غالباً یہ دوسرا واقعہ ہے کہ بدر کی جنگ سے پہلے قبیلہ خزرج کے ریئس حضرت سعد بن عبادہ بیمار ہوگئے تو حضورؐ اپنی سواری پر سوار ہو کر ان کی عیادت کے لئے گئے۔ راستہ میں عبداللہ بن ابی بن سلول بہت بدتمیزی سے پیش آیا مگر آپؐ نے اس سے اعراض فرمایا۔ (صحیح بخاری کتاب المرضی باب عیادۃ المریض )
بلا امتیاز
مریض کی عیادت کے لئے حضور ﷺ رنگ و نسل اور مذہب کا کوئی امتیاز روا نہ رکھتے اور امیر و غریب ، مسلم و غیر مسلم اور اعراب کے ساتھ یکساں ہمدردی کا سلوک فرماتے اور ہر ایک اس چشمۂ رحمت سے سیراب ہوتا رہا۔
حضرت سہل بن حنیفؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور ﷺ غرباء اور مساکین کی عیادت کے لئے جایا کرتے تھے۔ اور ان کا خیال رکھتے تھے چنانچہ ایک غریب عورت بیمار ہوئی تو حضورؐ اس کی عیادت کے لئے جاتے رہے۔ اور جب اس کا آخری وقت آیا تو حضورؐ کی تکلیف کے خیال سے صحابہ نے آپ کو اطلاع نہیں کی اور جنازہ پڑھ کردفن کردیا۔ صبح حضور ﷺ کو خبر ہوئی تو حضورؐ ناراض ہوئے اور اس کی قبر پر جا کر جنازہ پڑھایا۔(موطا امام مالک ۔ کتاب الجنائز)
حضرت انسؓ بیان فرماتے ہیں کہ ایک یہودی کا لڑکا آنحضرت ﷺ کی خدمت کرتا تھا وہ بچہ بیمار ہوگیا تو حضورؐ اس کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے اس کے سرہانے بیٹھ گئے اور اسے اسلام قبول کرنے کی دعوت بھی دی۔ اس لڑکے نے اپنے والد کی طرف دیکھا تو اس کے والد نے کہا ابوالقاسم(رسول کریم ﷺ کی کنیت تھی) کی اطاعت کرو چنانچہ اس لڑکے نے اسلام قبول کرلیا۔ حضورؐ جب وہاں سے نکلے تو بہت خوش تھے اور فرما رہے تھے الحمدللہ کہ خدا نے اس لڑکے کو آگ سے نجات بخشی۔(صحیح بخاری کتاب الجنائز باب اذااسلم الصبی)
عبداللہ بن ابی بن سلول منافقوں کا سردار اور حضورؐ کا دلی دشمن تھا مگر جب وہ بیمار ہوا توحضورؐ اس کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے۔(سنن ابی داؤد کتاب الجنائزباب العیادۃ)