شمائل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
36 ۔ مہمان نوازی
مہمان نوازی کا ایک منظر
اصحاب الصفہ کے ایک فرد حضرت طخفہؓ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ ہمیں لے کر حضرت عائشہؓ کے گھر پہنچے اور فرمایا عائشہ ہمارے کھانے کے لئے کچھ لادو۔
حضرت عائشہ حریسہ لے کر آئیں ۔ یہ ایک کھانا ہے جو پسے ہوئے آٹے سے بنایا جاتا ہے۔ اور اس پر گوشت یا کھجور رکھ دی جاتی ہے۔ ہم نے یہ کھانا کھالیا تو حضور نے پھر فرمایا۔
عائشہ اب ہمارے پینے کے لئے کچھ لاؤ
اس پر حضرت عائشہ دودھ لے کر آئیں جو ہم نے پی لیا۔
حضور نے مزید پینے کے لئے ارشاد فرمایا تو حضرت عائشہ ایک چھوٹے سے پیالے میں دودھ لے کر آئیں ہم نے وہ بھی پی لیا۔(سنن ابوداؤد کتاب الادب باب فی الرجل ینبطح علیٰ بطنہ)
کپڑے دھوئے
ایک دفعہ ایک یہودی آپ کے پاس مہمان کے طور پرٹھہرا۔ نظام ہضم کی خرابی کی وجہ سے اس کو اسہال شروع ہوگئے اور رات کو بستر کی چادر خراب ہوگئی۔ صبح وہ شرم کے مارے ملے بغیر ہی چلاگیا۔ اتفاق سے وہ اپنی تلوار حضور کے گھر بھول آیا تھا۔ جب اسے یاد آیا تو واپس لوٹا اور دیکھا کہ حضورؐ اپنے ہاتھوں سے اس کپڑے کو دھو رہے ہیں ۔ یہ دیکھ کر اس نے اسلام قبول کرلیا۔
اسلام قبول کرلیا
ایک رات ایک غیر مسلم آنحضرت ﷺ کے ہاں مہمان ہوا۔ آپ نے اسے بکری کا دودھ پیش کیا لیکن اس سے اس کی تسلی نہ ہوئی تو آپؐ نے دوسری بکری کا دودھ پیش کیالیکن پھر بھی اس کی تسلی نہ ہوئی۔ اس پر تیسری ‘چوتھی یہاں تک کہ وہ سات بکریوں کا دودھ پی گیا۔
اسی حسن اخلاق کا اثر تھا کہ صبح اس کافر نے اسلام قبول کرلیا۔ اور پھر صرف ایک بکری کے دودھ پر قانع ہوگیا۔(صحیح مسلم کتاب الاشربہ باب المومن یاکل فی معی واحد)
دارالضیافت
مدینہ اسلام کا مرکز تھا اور عرب میں مختلف اطراف اور صوبوں میں جوق درجوق لوگ بارگاہ نبویؐ میں حاضر ہوتے تھے۔ ایسے مہمانوں کی سہولت کے لئے حضورؐ کے گھر کے علاوہ کم از کم دو ایسے مقامات کا ذکر ملتا ہے جہاں مہمان ٹھہرائے جاتے تھے۔ چنانچہ ایک صحابی رملہؓ کا گھر دارلضیوف تھا۔ اور مہمان یہاں اترتے تھے۔(زرقانی باب ذکروفود)
اسی طرح حضرت ام شریکؓ جو نہایت دولت مند اور نہایت فیاض صحابیہ تھیں ۔ انہوں نے اپنے مکان کو مہمان خانہ بنا دیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں باہر سے جو مہمان آتے تھے وہ اکثر ان ہی کے مکا ن پر ٹھہرتے تھے۔(سنن نسائی کتاب النکاح باب الخطبۃ فی النکاح)