شہدائے احمدیت کی لازوال اور عجوبہ روزگار قربانیوں سے جماعت کی صدسالہ تاریخ معطر ہے۔ سال 2010ء میں 28مئی کو جمعۃ المبارک کا دن تاریخ احمدیت میں ہمیشہ زندہ رہے گا جب لاہور شہر کی مرکزی مساجد میں دنیا کی مصروفیات چھوڑ کر محبت الٰہی کی خاطر جمع ہونے والے سینکڑوں نہتے اورمعصوم احمدیوں پر مسلح اور سفاک دہشت گردوں نے نہایت بے دردی سے گولیوں اور گرنیڈوں کی بوچھاڑ کردی اور ان احمدی پیروجوان نے اجتماعی شہادت کو مومنانہ شان سے قبول کیا اور خدا کے پیارے ٹھہرے۔ جماعتی تاریخ کی اس سب سے دردناک اور سب سے بڑی اجتماعی قربانی میں 86 احمدی شہید اور متعدد شدید زخمی ہوئے۔یہ سب لوگ احمدیت کی تاریخ میں ان شاء اللہ ہمیشہ روشن ستاروں کی طرح چمکتے رہیں گے۔
اجتماعی قربانی کے اس واقعہ پر حضرت امیر المومنین مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے 28 مئی سے 9 جولائی تک اپنے خطبات جمعہ میں ان شہداء اور زخمیوں کی جرأت وبہادری ، عزم و ہمت اور ان کے پسماندگان کے صبر و استقامت کے عظیم الشان اور درخشندہ نمونوں اور شہدائے لاہور کے اخلاق حسنہ اور اوصاف حمیدہ کا بہت ہی قابل رشک اور دلگداز تذکرہ فرمایا۔ اسی تسلسل میں حضور انور نے جلسہ سالانہ جرمنی 2010ء کے موقع پر 27 جون کو نہایت ہی پرشوکت، جلالی شان والا اور ولولہ انگیزاختتامی خطاب فرمایا تھا۔
یہ کتاب انہی 7 خطبات جمعہ اور اختتامی خطاب جلسہ سالانہ جرمنی 2010ء پر مشتمل ہے۔ اسلام انٹرنیشنل پبلی کیشنز انگلستان کی طرف سے شائع کردہ اس ٹائپ شدہ کتاب کے آخر پر شہداء کی تصاویر بھی شامل ہیں۔