صبرو استقامت کے شہزادے
اذان کی سزا
حضرت عروہ بن مسعود ثقفیؓ نے 9ہجری میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی قوم کی طرف واپس جانے کی اجازت چاہی۔
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آغاز میں انکار کیا مگر ان کے اصرار پر اجازت دے دی۔ وہ عشاء کے وقت اپنی قوم کے پاس پہنچے اور جب ان کے قبیلہ ثقیف کے لوگ ان سے ملنے کے لیے آئے تو حضرت عروہ بن مسعودؓ نے انہیں اسلام کی طرف دعوت دی۔ مگر انہوں نے حضرت عروہؓ پر الزام لگائے اور بہت نازیبا کلمات کہے اور واپس چلے گئے۔ مگر وہ حضرت عروہؓکی موت کا فیصلہ کر چکے تھے۔ صبح فجر کے وقت حضرت عروہؓ نے اپنے گھر کے صحن میں کھڑے ہو کر اذان دی تو ایک بدبخت وہاں پہنچا اور تیر سے انہیں شہید کر دیا۔ (مستدرک حاکم جلد3 صفحہ615 کتاب معرفۃ الصحابہ مکتبہ النصر الحدیثہ۔ ریاض)
سچائی کی خاطر
حضرت فروہ بن عمروؓ فلسطین کے علاقہ میں معان اور قرب و جوار میں قیصر روم کے عامل تھے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اسلام کی دعوت دی تو بغیر کسی پس و پیش کے اسلام لے آئے اور حضور کی خدمت میں چند تحائف بھی بھجوائے۔
جب قیصر روم کو ان کے اسلام لانے کی اطلاع ہوئی تو انہیں دربار میں بلایا اور قید کر دیا اور جب اس پر بھی تسلی نہ ہوئی تو انہیں صلیب پر لٹکا کر شہید کر دیا مگر حضرت فروہؓ نے جادۂ حق سے ہٹنا گوارا نہ کیا۔ (شرح زرقانی علی المواہب اللدنیہ جلد4 صفحہ44 مطبع ازہریہ مصریہ۔ طبع اولیٰ 1327ھ)
ایک روایت میں ہے کہ وہ قید کی حالت میں فوت ہوگئے تھے۔ ان کے مرنے کے بعد انھیں صلیب پر لٹکایا گیا۔ (طبقات ابن سعد جلدنمبر7صفحہ435بیروت1958ء)
ایک ایک عضو کاٹ دیا گیا
حضرت حبیب بن زیدؓ انصاری صحابی تھے۔ مسیلمہ کذاب نے اپنی بغاوت کے زمانے میں انہیں پکڑ لیا اور کہاکیا تم شہادت دیتے ہو کہ محمد اللہ کے رسول ہیں۔ حضرت حبیبؓ نے فرمایا:ہاں۔ پھر اس نے پوچھا: کیا تم گواہی دیتے ہو کہ مَیں اللہ کا رسول ہوں۔ تو آپ نے فرمایا: نہیں۔ میں یہ بات سننا بھی نہیں چاہتا اس بات پر کئی دفعہ تکرار ہوئی مگر حضرت حبیبؓ نے اسے رسول ماننے سے اور رسول اللہ کا انکار کرنے سے مسلسل انکار کیا۔ اس پر مسیلمہ نے ان کا ایک ایک عضو کاٹ کر انہیں شہید کر دیا۔ (سیرۃ النبی ابن ہشام جلد2 صفحہ110 مطبع مصطفی البابی الحلبی۔ مصر1936ء)
صحابہ کی ان عظیم قربانیوں کا نقشہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یوں کھینچا ہے۔
فَدَمُ الرِّجَالِ لِصِدْ قِھِمْ فِیْ حُبِّھِمْ
تَحْتَ السُّیُوْفِ اُرِیْقَ کَالْقُرْبَانِ
ان عظیم انسانوں کا خون سچائی سے محبت کی وجہ سے تلواروں کے نیچے قربانی کے جانوروں کی طرح بہایا گیا۔