صبرو استقامت کے شہزادے
ارشاد خداوندی
دنیا اور آخرت کی بھلائی
وَ الَّذِیۡنَ ہَاجَرُوۡا فِی اللّٰہِ مِنۡۢ بَعۡدِ مَا ظُلِمُوۡا لَـنُبَوِّئَنَّہُمۡ فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً ؕ وَ لَاَجۡرُ الۡاٰخِرَۃِ اَکۡبَرُ ۘ لَوۡ کَانُوۡا یَعۡلَمُوۡنَ ۔ الَّذِیۡنَ صَبَرُوۡا وَ عَلٰی رَبِّہِمۡ یَتَوَکَّلُوۡنَ (النحل: 42-43)
اور جن لوگوں نے اس کے بعد کہ ان پر ظلم کیا گیا اللہ کے لیے ہجرت اختیار کی۔ (ہمیں اپنی ذات کی قسم ہے کہ) ہم انہیں ضرور دنیا میں اچھی جگہ دیں گے اور آخرت کا اجر اور بھی بڑا ہوگا۔ کاش (یہ منکر اس حقیقت کو) جانتے۔ جو (ظلموں کا نشانہ بن کر بھی) ثابت قدم رہے اور (جو ہمیشہ ہی) اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
اَلَّذِیۡنَ قَالَ لَہُمُ النَّاسُ اِنَّ النَّاسَ قَدۡ جَمَعُوۡا لَکُمۡ فَاخۡشَوۡہُمۡ فَزَادَہُمۡ اِیۡمَانًا ٭ۖ وَّ قَالُوۡا حَسۡبُنَا اللّٰہُ وَ نِعۡمَ الۡوَکِیۡلُ (آل عمران: 174)
(یہ) وہ (لوگ ہیں ) جنہیں دشمنوں نے کہا تھا کہ لوگوں نے تمہارے خلاف (لشکر) جمع کیا ہے اس لیے تم ان سے ڈرو تو اس (بات) نے ان کے ایمان کو اور بھی بڑھا دیا اور انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے اللہ (کی ذات) ہی کافی ہے اور وہ کیا ہی اچھا کارساز ہے۔
فرمان رسولؐ
سچے ایمان کی علامت
عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللہ عَنْہُ عَنِ النَّبیِّ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: ثَلاَثٌ مَنْ کُنَّ فِیْہِ وَجَدَ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ۔ اَنْ یَکُوْنَ اللہ وَرَسُوْلُہٗ أَحَبَّ اِلَیْہِ مِمَّا سِوَاھُمَا وَاَنْ یُحِبَّ الْمَرْئَ لَایُحِبُّہُ اِلاَّ لِلّٰہِ وَاَنْ یَکْرَہَ اَنْ یَعُوْدَفِیْ الْکُفْرِ کَمَا یَکْرَہُ اَنْ یُقْذَفَ فِیْ النَّار۔ (بخاری کتاب الایمان باب حلاوۃ الایمان)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین باتیں ہیں جس میں وہ ہوں وہ ایمان کی حلاوت اور مٹھاس کو محسوس کرے گا۔ اوّل یہ کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول باقی تمام چیزوں سے اسے زیادہ محبوب ہو۔ دوسرے یہ کہ وہ صرف اللہ تعالیٰ کی خاطر کسی سے محبت کرے اور تیسرے یہ کہ وہ اللہ تعالیٰ کی مدد سے کفر سے نکل آنے کے بعد پھر کفر میں لوٹ جانے کو اتنا ناپسند کرے جتنا کہ وہ آگ میں ڈالے جانے کو ناپسند کرتا ہو۔