حضرت مرزا طاہر احمد، خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے 1982ء میں مسند خلافت پر متمکن ہونے کے بعد جلسہ سالانہ ربوہ پاکستان کے موقع پر اسلام کا نظام عدل، احسان اور ایتاء ذی القربیٰ کے عنوان پر خطابات کا سلسلہ شروع فرمایا جو آپ کی لندن ہجرت کے بعد بھی جاری رہا اور اس سلسلہ کا آخری خطاب حضور ؒ نے 1988ء میں ارشاد فرمایا تھا۔
ان چاروں خطابات کو اکٹھا ایک جلد میں مرتب کرکے شائع کیا گیا ہے۔ ان خطابات کا مرکزی نقطہ یہ ہے کہ قرآن کریم میں بیان فرمودہ نظام عدل، احسان اور ایتاء ذی القربیٰ جیسے سنہری اصول اپنی جامعیت کے اعتبار سے مخلوق خدا کے ہر پہلو کا احاطہ کئے ہوئے ہیں نیز کوئی بھی چیز ان کے دائرہ عمل سے باہر نہیں ہے گویا ہر ایک واقعہ نیز جسمانی، اخلاقی، روحانی اور سماجی ہر ایک عمل کے حاکم یہی اصول ہیں۔ ان اصولوں کی عدم موجودگی سے نظام کائنات درہم برہم ہوکر رہ جائے گا اور انسانوں کے باہمی تعلقات میں بگاڑ پیدا ہوجائے گا۔ توازن، تربیت اور ہم آہنگی پلٹ کر انتشار اور بدنظمی کا شکار ہوجائے گی۔ نہ صرف انسانی معاشرے کا تاروپود بکھر کر رہ جائے گا بلکہ زندگی کی کم ترین شکل یعنی غیر نامیاتی مادے بھی اپنا وجود کھو دیں گے اور سائنسی اصول اور قوانین بھی معطل ہوکر رہ جائیں گے۔
اس کتاب میں حضور ؒ نے بحث اٹھائی ہے کہ ان تین بنیادی اصولوں میں سے عدل سب سے بنیادی کردار کا حامل ہے اور باقی دونوں اصول اس کے تکملہ ہیں اور عدل کے بغیر کام نہیں کرسکتے۔
اس ٹھوس علمی اور تفصیلی بحثوں پر مشتمل کتاب کی پیشکش میں حوالہ جات کے اندراج کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے نیز آخر پر جامع انڈیکس بھی دیا گیا ہے۔