یہ کتاب دہلی سے سن 1305ہجری بمطابق 1888ء میں دو جلدوں میں 428 صفحات پرشائع کی گئی جو مذہب عیسائیت کے رد میں ایک زبردست تصنیف ہے۔ اس میں ان تمام اعتراضات کا جواب دیا گیا ہے جو عیسائی پادریوں کی طرف سے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام پر کئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ خصوصیات ِاسلام، حقیقتِ جہاد، اسلامی احکام کی حکمت اور آنحضور ﷺکی افضلیت پر سیر حاصل بحث ہے۔ اس کتاب کی حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحب نے چار جلدیں لکھیں تھیں، جن میں سے صرف دو شائع کی گئی تھیں۔باقی دو جلدیں تیار کی گئی تھیں مگرکتاب کی تیاری کا محرک بننے والے حضورؓ کے ہم جماعت حافظ قرآن نے کہا کہ باقی کی ضرورت نہ ہے۔ دہلی سے مزید کتب نہ شائع کی گئیں۔
یہ کتاب اطاعت امام کی بھی اعلیٰ مثال ہے۔ حضرت حکیم مولوی نور الدین صاحب بتاتے ہیں ’’میں جب حضرت مرزا صاحبؑ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپؑ سے پُوچھا کہ آپ کی مُریدی میں کیا مجاہدہ کرنا چاہیئے کہ خداتعالیٰ کی محبت میں ترقی ہو۔ آپ نے فرمایا کہ میں یہ مجاہدہ بتاتا ہوں کہ آپ عیسائیوں کے مقابلہ میں ایک کتاب لکھیں۔‘‘ یوں آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے حکم پر عیسائیت کے خلاف کتب لکھ کر مجاہدہ کیا تھا۔ جس کی تیاری اور طباعت کی تفصیل بھی نہایت ایمان افروز ہے۔
ضیاء الاسلام پریس ربوہ سے محترم مولانا جلال الدین شمس صاحب نے 2 دسمبر 1963ءکو الشرکۃ الاسلامیۃ لیمیٹڈ کمپنی ربوہ کی طرف سے دو جلدوں میں شائع کیا، جس کی فہرست مضامین مولوی عبداللطیف صاحب بہاولپوری فاضل کی مرتب کردہ ہے۔قرآنی آیات اور احادیث نبویہ کا اردو ترجمہ فٹ نوٹ میں درج کیا گیا ہے۔یوں ان دونوں جلدوں کے شروع میں فہرست مضامین تو درج ہے لیکن آخر پر انڈیکس موجود نہ ہے۔ کاتب کی لکھائی میں 448 صفحات کی اس کتاب کا ایک ایڈیشن 1924ء میں بھی شائع کیا گیا تھا۔