تقاریر سیدنا المصلح الموعود
حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد، المصلح موعود خلیفۃ المسیح الثانیؓحضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کو ملنے والی الہامی پیش گوئی بابت عظیم الشان موعود بیٹے کے حقیقی مصداق حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے کلام اللہ کا مرتبہ دنیاپر ظاہر کرنے کے لئے غیر معمولی لٹریچر پیدا فرمایا۔ اسی پس منظر میں آپ ؓنے جلسہ سالانہ 1928ء کے موقع پر فضائل القرآن کے موضوع پر عظیم الشان تقاریر کا ایک سلسلہ شروع فرمایا جو کئی سال تک چلتا رہا۔ اس سلسلہ کی چَھٹی اور آخری تقریر حضور ؓ نے 28 دسمبر 1936ء کو فرمائی۔ ان تقاریر میں آپ نے قرآن شریف کے علوم و معارف اور انوار و محاسن کچھ اس انداز میں بیان فرمائے ہیں کہ پڑھنے والے پر قرآنی فضلیت آشکارہوتی چلی جاتی ہے اور وہ اس کا گرویدہ ہوجاتا ہے۔
ان تقاریر میں بیان فرمودہ مضامین اپنی بلندی ، گہرائی اور وسعت کے اعتبار سے غیر معمولی ہیں۔الغرض یہ سلسلہ تقاریر ضرورتِ قرآن، نزولِ قرآن،حفاظتِ قرآن ، مستشرقین کے اعتراضات ، محکم و متشابہ آیات وغیرہ کے بارہ میں بصیرت افروز روشنی سے بھرپور ہے۔