لباس التقویٰ
آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ
ہمارے پیارے مذہب کی دیگر تمام مذاہب کے مقابل پر ایک بڑی اور نمایاں خوبی یہ بھی ہے کہ اس نے ہمیں ایک دوسرے کی عزتِ نفس کا خاص خیال رکھنے کی نصیحت فرمائی ہے اور اس نصیحت کے دائرے میں کسی خاص گروہ کی بجائے ہر چھوٹے بڑے اور امیر و غریب کو شامل کردیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ حیوانات اور نباتات کے حقوق بھی ہمیں افضل الانبیاﷺ کے اسوہ حسنہ میں نہایت احسن طریق پر ادا ہوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور اسی عمل کی تلقین ذات باری تعالیٰ نے قرآن کریم میں بھی نازل فرمائی۔ فرمایا:
وَ اعۡبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشۡرِکُوۡا بِہٖ شَیۡئًا وَّ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا وَّ بِذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ الۡجَارِ ذِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡجَارِ الۡجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالۡجَنۡۢبِ وَ ابۡنِ السَّبِیۡلِ ۙ وَ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ ؕ (النساء: ۳۷)
اور تم اللہ کی عبادت کرو اور کسی چیز کو اس کا شریک نہ بناؤ اور والدین کے ساتھ (بہت) احسان کرو اور (نیز) رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ بھی ہمسایوں، اجنبیوں اور ساتھ بیٹھنے والوں اور مسافروں کے ساتھ بھی نیک سلوک کرو) اور جن کے تم مالک ہو ان کے ساتھ بھی۔
محسنِ انسانیت حضرت محمدﷺ ساری مخلوق الہیٰ کے لئے رحمت بنا کر بھیجے گئے۔ آپؐ کے بچپن پر اگر ہم ایک نظر ڈالیں تو اس وقت موجود معاشرے کے برے اخلاق اور اطوار سے اتنی چھوٹی سی عمر میں بچ جانا ایک معجزہ نظر آتا ہے۔ آپ ہمیشہ بڑوں کی عزت کرتے اور اپنے سے چھوٹوں یا کمزوروں پر رحم فرماتے۔ آپ کے خادم حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے آنحضرتﷺ کی دس سال خدمت کی ہے
لیکن اس سارے عرصہ کے دوران آپ نے ایک دفعہ بھی نہیں جھڑکا اور نہ ہی برا بھلا کہا۔ آپؐ کا فرمان ہے کہ
’’جو شخص چھوٹوں پر رحم اور بڑوں کی عزت نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی ہمیں ایک دوسرے کی عزت کرنے اور بڑوں کا کہنا ماننے اور چھوٹوں سے محبت کرنے کی نصیحت فرمائی ہے اور اطاعت کی روح کو سمجھنے اور پانے کے طریق بتائے۔ آپؑ فرماتے ہیں:
’’ہماری جماعت کو سر سبزی نہیں آئے گی جب تک وہ آپس میں سچی ہمدردی نہ کریں۔ جس کو پوری طاقت دی گئی ہے وہ کمزور سے محبت کرے۔ جماعت تب بنتی ہے کہ بعض کی ہمدردی کرے۔ پردہ پوشی کی جاوے۔ جب یہ حالت پیدا ہو تب ایک وجو د ہو کر ایک دوسرے کے جوارح ہوجاتے ہیں اور اپنے تئیں حقیقی بھائی سے بڑھ کر سمجھتے ہیں۔‘‘
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے اور ادب و احترام سے پیش آنے کی توفیق عطا فرمائے اور کبھی بھی کسی کو ہم سے کوئی تکلیف نہ پہنچے بلکہ سب کے دل ہمارے اَخلاق سے راضی اور خوش ہوں اور فی الحقیقت یہی مسلمان کی حقیقی پہچان ہے۔ آمین