لباس التقویٰ
اللہ تعالی سے محبت
اللہ تعالی قر آن کریم میں انسان کی پیدائش کی اصل غرض وغائیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتا ہے۔ وَمَاخَلَقْتُ الْجِنَّ وَالِْانْسَ اِلاَّلِیَعْبُدُوْنَ o (سورۃ الذٰریات آیت نمبر۵۶)
یعنی خداتعالیٰ کی محبت اور اس کا قرب پانے کیلئے اس کی عبادت کرنا ضرورری ہے۔
پیارے بھائیو! اللہ تعالیٰ نے ہمیں بغیر مانگے ہاتھ پاؤں اور دوسرے جسمانی اعضاء عطا کیے ہیں، دنیا جہاں کی نعمتوں سے ہمیں نوازا ہے اور اپنے فضل و احسان کے دروازے ہم پر کھولے ہیں۔ کیا ہم پر فرض نہیں کہ ہم اس کے بے شمار انعامات کے بدلے میں اس کی عبادت کریں اور حمد وثنا کے گیت گائیں۔ ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفیﷺ خداتعالیٰ کی عبادت میں تمام بنی نوع انسان میں سب سے آگے تھے۔ آپﷺ ساری ساری رات نوافل ادا کرتے رہتے۔ آپﷺ تکالیف اور تھکاوٹ سے بے نیاز خداتعالیٰ کی عبادت میں مصروف رہتے۔ حضرت عائشہؓ نے پوچھا کہ آپ کو تو خدا تعالیٰ نے دنیا میں ہی جنت کی بشارت دے دی ہے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ آپ ہر وقت محوِ نماز اور ذکر الہٰی کرتے رہتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ کیا میں خدا تعالی کے اِس احسان کے بدلہ میں اس کا شکر بھی ادا نہ کروں۔ آنحضرتﷺ حضرت داؤدؑ کی یہ دعامحبتِ الہٰی کے حصول کے لئے کثرت سے پڑھتے تھے۔ اور اسے نہایت پسند فرماتے تھے:
اَللَّھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ وَالْعَمَلَ الَّذِیْ یُبَلِّغُنِیْ حُبَّکَ اَللَّھُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ نَّفْسِیْ وَاَھْلِیْ وَمِنَ الْمَائِ الْبَارِدِ۔ (جامع ترمذی باب فی عقدالتسبیح باِلیَد)
یعنی اے اللہ میں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں اور اس کی محبت بھی جو تجھ سے محبت کرتا ہے۔ اور ایسے عمل کی (محبت بھی مانگتاہوں ) جو مجھے تیری محبت تک پہنچادے۔ اے اللہ تو اپنی محبت کو میرے نزدیک میری جان میرے اہل وعیال اور ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ محبوب بنا دے۔ پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے اپنے خطبات میں افراد جماعت کو اس دعا کے پڑھنے کی بار بار تلقین فرمائی ہے۔ تمام کتابِ ھذاکے قارئین کو چاہئے کہ یہ اہم دعا زبانی یاد کریں اور کثرت سے پڑھتے رہا کریں۔ اسی طرح اللہ تعالی کی محبت میں سرشار سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پاک نمونہ بھی ہمارے سامنے ہے۔ آپ ہر وقت زیر لب ذکر الہٰی کرتے رہتے اور خدا تعالیٰ کی حمد وثنا میں مصروف رہتے۔ آپ فرماتے ہیں:
’’ہمارا بہشت ہمارا خدا ہے۔ ہماری اعلیٰ لذات ہمارے خدا میں ہے کیونکہ ہم نے اس کو دیکھا اور ہر ایک خوبصورتی اس میں پائی۔ یہ دولت لینے کے لائق ہے۔ اگرچہ جان دینے سے ملے اور یہ لعل خریدنے کے لائق ہے اگرچہ تمام وجود کھونے سے حاصل ہو۔‘‘ (کشتی نوح صفحہ نمبر۲۱روحانی خزائن جلد۱۹)
بڑھتی رہے خدا کی محبت خدا کرے
حاصل ہو تم کو دید کی لذت خدا کرے
(کلام محمود)
اللہ تعالیٰ کرے کہ ہم سب اپنی نمازوں اور اپنی دعاؤں میں اس کی محبت اور اس کا فضل مانگنے والے ہوں۔ آمین