لباس التقویٰ
امانتو ں کی حفا ظت
قرآن کریم میں اللہ تعالی نے بعض مقا مات پر اُن مو منین کی صفات کا تذکرہ فرمایا ہے جو اپنی مر اد کو پہنچ گئے۔ ان میں سے ایک صفت یہ ہے کہ:
وَالَّذِیْنَ ھُمْ لِاَمٰنٰتِھِمْ وَ عَھْدِ ھِمْ رَاعُوْنَ (المو منون: ۹)
اور وہ (یعنی کا مل مومن) اپنی اما نتوں اور اپنے وعدوں کا خیال رکھتے ہیں۔ پس مو منین کی صف میں شامل ہو نے اور اپنے نیک مقا صد میں ترقی پانے کے لئے امانتوں او رعہدوں کی حفا ظت ازحد ضروری ہے جس کی تر غیب ایک اور جگہ پر کچھ یوں بیان کی گئی ہے۔
اِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوْالْاَمٰنٰتِ اِلَی اَھْلِھَا
یقینا اللہ تعالی تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم اما نتیں ان کے اصل حق داروں کے سپر د کرو۔
ہمارے پیارے آقا حضرت محمدﷺ نے تما م بنی نو ع انسان میں سے امانت کا صحیح حق ادا فرمایا۔ بہت سے لوگ اپنا قیمتی ما ل ومتا ع آپ کے سپر د کر جاتے اور آپﷺ اپنی جان سے بڑھ کر اس کی حفا ظت فرماتے اسی لئے آپؐ کو امین ہونے کا لقب دیا گیا۔ آپؐ فرماتے ہیں کہ۔
’’وہ مسلمان جو مسلمانوں کے اموال کا نگران مقرر ہو اہے۔ اگر دیانتدار ہے اور جو اسے حکم دیا جاتا ہے اسے صحیح صحیح نا فذ کرتا ہے اور جسے کچھ دینے کا حکم دیا جاتاہے اسے پور ی بشاشت سے اور خوش دلی کیساتھ اس کا حق سمجھتے ہوئے دیتا ہے۔ تو ایسا شخص بھی عملا صدقہ دینے والے کی طرح صد قہ دینے والا شمار ہوگا۔‘‘ (مسلم کتاب الزکوۃ)
حضرت مسیح مو عود علیہ السلام نے جماعت کو امانت میں دیا نت اختیار کرنے کی کئی مو اقع پر نصیحت فرمائی ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں:
’’مومن کا کام یہ ہے کہ نفس کو بھی تر ک کردے اور اس کو خداتعالی کی اما نت سمجھ کر خدا تعالی کی طرف واپس کر دے اور خدا تعالی کے کا موں میں اپنے نفس کو وقف کرکے اس سے خدمت لے۔‘‘ (روحا نی خزا ئن جلد ۲۱ص ۲۳۸)
حضرت مصلح مو عود فر ماتے ہیں کہ:
’’مومن اپنی امانتوں اور عہدوں کا خیال رکھتے ہیں۔ یعنی جو اما نت اس کے پاس رکھوائی جائے اس کی حفاظت کرتے ہیں او ر جو عہد کرتے ہیں خواہ وہ کسی کا فر یا دشمن سے ہی کیوں نہ ہوا سے پور اکرتے ہیں۔‘‘ (تفسیر کبیر جلد ششم ص ۱۳۱)
مل جائیں تم کو زہد و امانت خدا کرے
مشہور ہو تمہاری دیانت خدا کرے
(کلام محمود)
اللہ تعالی ہمیں جا نی و مالی ہردو طرح سے اما نت کے حقوق صحیح رنگ میں ادا کرنے کی تو فیق عطا فرمائے۔ آمین