لباس التقویٰ
انفاق فی سبیل اللہ
اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں اس کی خاطر مال خرچ کرنے والوں کے متعلق فرماتا ہے۔
مَنۡ ذَا الَّذِیۡ یُقۡرِضُ اللّٰہَ قَرۡضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَہٗ لَہٗۤ اَضۡعَافًا کَثِیۡرَۃً ؕ وَ اللّٰہُ یَقۡبِضُ وَ یَبۡصُۜطُ ۪ وَ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَo (سورۃ البقرۃ: ۲۴۶)
کیا کوئی ہے جو اللہ تعالی کو (اپنے مال کا) ایک اچھا ٹکڑا کاٹ کر دے۔ تاکہ وہ اس (مال کو) اس کے لئے بہت بڑھائے اور اللہ (مال) لے کر اسے بڑھاتا ہے۔ اور تمہیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
پیارے قارئین! آپ نے کبھی ایسا شخص نہیں دیکھا ہوگا کہ جو محنت مزدوری سے حلا ل کی روزی کما کر اس میں سے کچھ حصہ غریبوں اور یتیموں میں تقسیم کرتا پھرے اور خود غریب محتاج یا بھوکا مرتا ہو۔ اللہ تعالیٰ کا ایسے لوگوں سے وعدہ ہے کہ وہ جتنا مال بھی اس کے محتاج اور بے سہارا بندوں میں تقسیم کریں گے۔ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے اس سے کہیں بڑھ کر لوٹائے گا، جو انہوں نے خرچ کیا ہوگا۔
پیارے آقا نبی کریمﷺ نے کبھی بھی اپنی ضرورت سے زائد مال کو گھر میں نہ رکھا بلکہ فوراً غربیوں اور یتیموں کے گھروں میں نکل جاتے اور ان کی ہر ممکن امداد فرماتے۔ یہی اسوہ صحابہ کرامؓ کا تھا۔ جنہوں نے اپنے گھروں کا سارا اور آدھا آدھا مال خدا کی راہ میں بے دریغ پیش کردیا، جس کے بدلے میں انہیں خدا تعالیٰ نے دنیا میں ہی جنت کی بشارت دے دی۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا
’’ہر صبح دو فرشتے اترتے ہیں ان میں سے ایک کہتا ہے کہ اے اللہ ! خرچ کرنے والے سخی کو اور دے اور اس کے نقش قدم پر چلنے والے اور پیدا کردوسرا کہتا ہے اے اللہ ! روک رکھنے والے کنجوس کو ہلا ک کردے۔ اور اس کا مال و متاع برباد کردے‘‘۔ (بخاری کتاب الزکوٰۃ)
ایک اور موقع پر آپؐ نے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ
’’جو شخص خدا تعالیٰ کے راستے میں کچھ خرچ کرتا ہے اسے اس کے بدلے میں سات سو گنا زیادہ ثواب ملتا ہے۔‘‘ (بخاری کتاب الایمان)
مہدی آخرالزمان حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’یہ ظاہر ہے کہ تم دو چیزوں سے محبت نہیں کرسکتے اور تمہارے لئے ممکن نہیں کہ مال سے بھی محبت کرو اور خدا سے بھی، صرف ایک سے ہی محبت کرسکتے ہو۔ پس خوش قسمت وہ شخص ہے کہ خدا سے محبت کرے اور اگر تم میں سے کوئی خدا سے محبت کرکے اس کی راہ میں مال خرچ کریگا تو میں یقین رکھتا ہوں کہ اس کے مال میں بھی دوسروں کی نسبت زیادہ برکت دی جائے گی۔ کیونکہ مال خود بخودنہیں آتا بلکہ خدا کے ارادے سے آتا ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات جلد۳صفحہ ۷۴۹)
حضرت خلیفتہ المسیح الرابعؒ خطبہ ۲۴ جون ۱۹۹۸ فرماتے ہیں:
’’ہمیشہ خدمت دین کی خاطر دل کھولنے والوں کے ساتھ ویسے ہی لوگ اور پیدا ہوتے رہتے ہیں جو نہ صرف اموال خرچ کرنے میں ترددنہیں کرتے بلکہ وقت خرچ کرنے میں بھی ترددنہیں کرتے، انہی کی طرح نیک بنتے چلے جاتے ہیں۔ اور یہ وہ سلسلے کی اہم ضرورت ہے جسے ہمیں پورا کرنا چاہئیے۔‘‘
اللہ تعالی ہمیں مالی لحا ظ سے مقبول خدمتِ دین کی توفیق عطا فرمائے اور اس کی بے جا اور بے دریغ محبت سے محفوظ رکھے۔ آمین