لباس التقویٰ
بلند عزم و ہمت
خدا تعالی نے قرآن کریم میں اپنی قدرت کے عجائبات کو پانے کا ایک نہایت اہم نسخہ بتایا ہے جسے اپنا کر انسان نے آج آسمان کی بلندیوں سے سمندروں کی گہرائیوں تک چھپے ہوئے رازوں کو پا لیا ہے اور خدا تعالی کی ہستی پر ایمان مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا جارہاہے۔ فی الحقیقت انسان کی ان حیرت انگیز کامیابیوں کے پیچھے اصل طا قت نیک نیتی اور بلند عزم و ہمت ہی تھی، جس کو پا کر آج ہم ساری کا ئنات کو قابلِ تسخیر بناچکے ہیں اور روزمرہ کی تمام سہولتوں سے آراستہ ہیں۔ بالکل یہی راستہ فی سبیل اللہ اپنا کر بہت سے لوگوں نے خدا تعالی کو آمنے سامنے دیکھا اور اُس کی ہستی کے ٹھو س دلائل اُن لوگوں کے سامنے رکھے جو عزم و ہمت کے ہتھیا ر سے ناواقف تھے۔ اللہ تعالی قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ:۔ یٰٓأَیُّھَاالْاِنْسَانُ اِنَّکَ کَادِحٌ اِلَی رَبِّکَ کَدْحًا فَمُلٰقِیْہِ (الانشقاق: ۷)
اے انسان ! تو اپنے رب کی طرف پورا زور لگاکرجا نے والا ہے (اور)تب جا کر (تیری)اُس سے ملاقات ہوگی۔
یعنی خدا تعالی کی محبت اور رضا پانے کے لئے ضروری ہے کہ انسان محنت اور عزم کے ساتھ اُس کی قدرتوں کا مطا لعہ کرے اور اسکی تمام تر توجہ کا مرکز صرف وہی ہو اور بے شک یہ ایک ایسا کام ہے کہ جو خدا تعالی کے فضل اور انسان کی سچی لگن پرہی موقوف ہے۔ آنحضرتﷺ کے عزم و ہمت کی شاندار مثالیں ہمارے لئے با عث فخر اور قا بلِ تقلید ہیں۔ طائف کے واقعہ میں جب آپ کو دینِ حق سے جا ہل لو گوں نے سر سے پاؤں تک خون میں نہلا دیا تو خدا تعا لی کے فرشتے نے حاضرہو کر عر ض کی کے اے اللہ کے رسولﷺ !اگر آپؐ حکم دیں تو اس وادی کو دو پہاڑوں کے درمیان پیس ڈالوں مگر آپﷺ نے ایسا کرنے سے منع فرمایا اور کمال عزم و ہمت سے وہاں خدا تعالی کا پیغام پہنچا تے رہے۔ جس کے نتیجہ میں با لآخر وہاں کے لوگ آپﷺ پر اپنی جا نیں نثار کرنے والے بن گئے۔
اس بلند ہمتی کو حاصل کرنے کا گُر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان الفاظ میں بیان فرمایا۔
’’ابتدائی منزل یہی ہے کہ جسم کو اسلام کے تابع کرے۔ جسم ایسی چیز ہے جو ہر طرف لگ سکتاہے۔ بتاؤ زمیندار وں کو کون سکھاتا ہے جو جیٹھ ہاڑ کی سخت دھوپ میں باہر جا کر کام کرتے ہیں اور سر دیوں میں آدھی آدھی رات کو اُ ٹھ کر با ہر جاتے او رہل چلا تے ہیں۔ پس جسم کو جس طر یق پر لگاؤ اسی طریق پر لگ جا تاہے ہا ں اُس کے لئے ضرورت ہے عزم کی۔‘‘ (ملفو ظات جلد ۴ص ۲۴۴)
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اِن مبار ک الفاظ سے واضح ہو جاتا ہے کہ کسی بھی نیک مقصد کے حصول میں جسم ر کا وٹ نہیں بن سکتا اگر نیت نیک اور ارادے بلند ہوں اور عزم پختہ ہو تو بلندی اور بظاہرنظر آنیوالی نا ممکن چیز کو بھی حا صل کیا جا سکتاہے۔ اللہ تعالی ہمیں ہر میدان میں استقامت اور بلند عزم وہمت سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے اور کامیابیوں کا حصول آسان ہو۔ آمین
تری محبت میں میرے پیارے ہر اک مصیبت اُٹھائیں گے ہم
مگر نہ چھوڑیں گے تجھ کو ہرگز، نہ تیرے در سے جائیں گے ہم
(کلامِ محمود)