لباس التقویٰ
تشحیذ الاذہان پر ایک طا ئرانہ نظر
تشحیذ الا ذہان نو نہالو! آپ کی خدمت میں آپ کے محبوب رسالہ تشحیذ الا ہان کا تعارف اور مختصر تا ریخ لے کر حا ضر ہو اہوں تا کہ آپ کے علم میں اضافہ ہو اور یہ معلوم ہوسکے کہ آپ کے ہر دلعزیز رسالہ کا کہاں سے آغاز ہوا اور یہ کہاں کہاں سے ہوتا ہواآج تک پہنچا ہے۔
رسالہ تشحیذ الا ذہان کا اجراء
یکم مارچ 1906ء سے حضرت صا حبزادہ مر زا بشیر الدین محمود احمد صا حب جو بعد میں حضرت خلیفتہ المسیح الثانی منتخب ہوئے کی ادارت میں ایک سہ ما ہی ر سا لہ کا اجراء ہو اجس کانام حضرت مسیح موعودؑ نے تشحیذ الا ذہا ن رکھا۔ لیکن یادرہے کہ اس وقت ر سالہ کی وہ کیفیت نہیں تھی جو آج ہے بلکہ یہ اہم دینی مضامین پر مشتمل رسالہ تھا اور اس میں شامل ہونیوالے مضامین سلسلہ کے فاضل علماء کی بہترین کا وش ہواکرتے تھے۔ اور اس رسالہ کا مقصد یہ تھا۔
۱۔ اسلام کا نورانی چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرنا۔
۲۔ حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے وہ نصائح جو گھر میں کئے جاتے ہیں شا ئع کرنا۔
۳۔ اسلام اور خصوصا سلسلہ احمدیہ پر کئے جانے والے اعتراضات کا رد کرنا۔ وغیرہ
تشحیذ الا ذہان کی خدمات
یہ رسالہ ابتداء میں سہ ماہی تھا مگر اگلے سال ہی ما ہوار کر دیا گیا اور قوم کی تو قعات کے عین مطا بق بہت جلد کامیاب رسالوں کی صف اول میں شمار ہونے لگا۔ اس زمانہ میں حضرت مر زا بشیرالدین محمود احمد صاحب کے زیرادارت بڑے معرکتہ لآ راء جا مع علمی مضمو ن نکلے1914میں حضرت سیدنا مرزا بشیر الدین محمود احمد صا حب خلا فت ثانیہ کے عہدہ پر متمکن ہوئے تو اس رسالہ کے ایڈیٹر حضرت قاضی محمد ظہور الدین صا حب اکمل آف گولیکے مقرر ہوئے جنہوں نے آٹھ سال تک ادارتی فرائض نہایت خوش اسلوبی سے سر انجام دیئے۔ آخر مارچ 1922ء میں اسے ریو یو آف ریلنیجنز میں مدغم کر دیا گیا۔
تشحیذ الا ذہان کا احیاء یعنی دور جدید
تشحیذ الا ذہان دوبارہ خالد احمدیت مولا نا ابو العطاء صاحب جالندھری کی ذاتی کوشش سے یکم جون 1957ء سے جاری ہوا اور حضرت سیدنا خلیفتہ المسیح الثانی نے اس کا نام تشحیذ الا ذہان ہی پسند فرمایا۔ چنانچہ مجلس خدام الا حمدیہ مرکزیہ کی زیر نگرانی اطفال الا حمدیہ کے ترجمان کی حثیت سے بہت جلد ترقی کی راہ پر گامزن ہو گیا۔ ابتدائی آٹھ ماہ حضرت مولانا ابو العطا ء صاحب ہی اس کے مدیر رہے لیکن مارچ 1958ء میں یہ رسالہ مجلس خدام الا حمدیہ کے زیر اہتمام شائع ہونے لگا۔ اور مکر م شخ خورشید احمد صاحب (سابق نائب مدیر الفضل) کے سپر د اس کی ادارت ہوئی۔ آپ کے بعد 1966ء میں جب آپ نہایت کا میاب ادارت کے بعد فا رغ ہوئے تو مکرم جمیل الرحمان صا حب رفیق سا بق مربی تنز انیہ کے سپرد ادارت کا فرض ہوا لیکن آپ چند ماہ ہی تشحیذ سے وابستہ رہے اور دسمبر 66ء سے مکر م رفیق احمد صا حب ثا قب اسکے مدیر مقرر ہوئے اور دو سال بعد دسمبر 1968ء میں مکرم عطا ء المجیب راشد حال امام بیت الفضل لندن نے اس کی ادارت سنبھالی۔
ان کے بعد اکتو بر 1970ء سے نومبر 1973ء تک مکرم محمد شفیق صاحب قیصر مر حوم اس کے مدیر رہے۔ دسمبر 1973ء مکرم قریشی محمد اسلم صاحب نے اس کی ادارت سنبھالی اور نومبر 1974ء میں مکرم لئیق احمد صاحب طاہر رسالہ کے ایڈیٹر مقرر ہوئے اور جون 1976ء تک رسالہ کے مدیر رہے۔ جولائی1976ء میں مکرم محمد شفیق صاحب قیصر دوبارہ اسکے مدیر بنے اور اپریل1979ء تک جب آپ کی حادثاتی وفات ہوئی مدیر رہے۔ چونکہ آپ رسالہ پبلیشر بھی تھے اسلئے آپ کی برما میں المناک وفات کے بعد پانچ ماہ تک رسالہ نہ چھپ سکا اور جب نئے پبلیشر مکرم مبارک احمد صاحب خالد کے نام ڈیکلر یشن بحال ہوا تو پھر اکتوبر 1979ء سے مکرم نصیر احمد صاحب قمر تشحیذ الا ذہان کے مدیر مقرر ہوئے آپ نے پانچ سال نہایت کامیاب فرائض ادارت سر انجام دئے۔ مئی 1985ء میں جب آنمکرم لنڈن چلے گئے تو رسالہ مکرم عبدالماجد صاحب کی ادارت میں نکلنے لگا۔ لیکن آپ بھی جلدی لندن چلے گئے۔
مجلس خدام الا حمدیہ کی طرف سے جنوری 1986ء سے مکرم قمر داؤد صاحب کھوکھر کو اس رسالہ کی ادارت کے فرائض سپر د کئے گئے ان کی کامیاب ادارت کے بعد اس رسالہ کے مدیر 1990سے اکتوبر1994ء تک مکرم فضیل عیاض احمد صاحب رہے۔ نومبر 1994ء سے جون 1998ء تک اس کے مدیر اعلی مکرم نصیر احمد صاحب انجم رہے۔ اور اس دوران 1994سے اکتوبر 1995تک مکر م سید صہیب احمد صا حب اور نومبر 1995سے جون، جولائی1998 تک مکرم قمر احمد صاحب کو ثر مدیر رہے۔ جولائی 1998سے نومبر 1999تک مکرم فخر الحق صا حب شمس رسالہ کے مدیررہے۔ دسمبر1999سے تاحال دوبارہ سے مکرم نصیر احمد صاحب انجم آپ کے ہر دلعزیز رسالہ تشحیذ الا ذہان کے مدیر ہیں۔ اس دوران تقر یبا سات ما ہ یعنی فروری 2000ء سے اگست 2000ء تک مکرم مبارک احمد خالد صاحب مینجر پبلیشر کی وفات کی وجہ سے یہ رسالہ نہیں شا ئع ہو سکا اور پھر جب اگست 2000میں نئے پبلیشر مکرم قمر احمد محمود صاحب کے نام ڈیکلریشن بحال ہوا تو یہ رسالہ پھر سے مکر م نصیر احمد انجم صاحب ہی کی ادارت میں چھپا۔ آج کل یہ رسالہ مکرم فرید احمدنوید صاحب کی ادارت میں چھپ رہا ہے۔
خدا تعالی ہمارے اس محبوب رسالہ دن دوگنی رات چوگنی ترقی دے۔ آمین!