لباس التقویٰ
توبہ و استغفار
اللہ تعالی نے قرآنِ کریم میں کئی مقام پر اپنے بندوں کو کثرت سے تو بہ کرنے اور اِستغفار کرنے کی نصیحت فرما ئی ہے تا کہ انسان شیطان کے نا پاک حملوں سے بچ کر خدا تعا لی کی حفاظت میں آ جائے اور آئندو ں سے ان تمام گناہوں سے توبہ کر لے جو اس نے گمراہی میں کیے تھے اور جو اللہ تعالی کی ناراضگی کا سبب بن سکتے ہیں۔ قر آن کریم میں ایک جگہ ارشاد باری تعالی ہے کہ:
وَمَا کَانَ اللّٰہُ مُعَذِّ بَھُمْ وَ ھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ o (سورۃ الا نفال: ۳۴)
’’اور اللہ تعالی ان کو ایسی حالت میں عذاب نہیں دے گا جب وہ استغفار کررہے ہوں گے۔‘‘
ایک اور موقع پر حضرت نو ح علیہ السلا م اپنی قوم کو استغفار کی طرف توجہ دلا تے ہوئے فرماتے ہیں کہ
فَقُلۡتُ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا۔ یُّرۡسِلِ السَّمَآءَ عَلَیۡکُمۡ مِّدۡرَارًا۔ وَّ یُمۡدِدۡکُمۡ بِاَمۡوَالٍ وَّ بَنِیۡنَ وَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ جَنّٰتٍ وَّ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ اَنۡہٰرًا (نوح: ۱۱۔ ۱۳)
اپنے رب سے بخشش ما نگو یقینا وہ بہت بخشنے والا ہے اگر تم توبہ کرو گے تو وہ برسنے والے بادل کو تمہاری طرف بھیجے گا اور بہت سا مال اور اولاد عطا کرکے تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے لئے با غات او ردریا چلائے گا۔
خدا تعالی سے حقیقی لگن اور دردمندانہ التجاؤں کو دربارِ الہی میں پیش کرنے کی سعادت ہمیں سب سے بڑھ کر آنحضرتﷺ کی ذات ِاقدس سے ملتی ہے۔ با وجود اسکے کہ آپکو دنیا میں ہی جنت کی بشارت ملی، ساری ساری رات اپنے رب کے حضور سجدہ ریز رہتے اور اپنے ذات سے بڑ ھ کر دوسروں کی خیرو عا فیت کے طلبگار رہتے۔ آپؐ فرماتے ہیں کہ:۔
میں روزانہ اللہ کے حضور ستر سے زیادہ مرتبہ استغفار اور توبہ کرتا ہوں۔ (بخاری)
حضرت مسیح موعودؑ کہ حیاتِ طیبہ کے مطالعہ سے بھی پتہ چلتاہے کہ آپ زندگی کے ہر پہلو میں گناہوں سے بچنے اور خدا تعالی کی نصرت حاصل کرنے کے لئے کثرت سے درود شریف اور استغفار پڑھتے تھے۔ آپؑ فرماتے ہیں کہ:
’’آج تم لوگو ں نے تو بہ کی ہے اگر سچے دل سے کی ہے تو سارے گنا ہ معاف ہو گئے اب اس وقت سے پھر نیا حساب کتاب شروع ہوگا فرشتوں کو حکم ہوا ہے کہ تمہارے گذشتہ اعمال نامے سب چاک کر دیویں اور تم نے اب ایک نیا جنم لیا ہے یاد رکھو، جیسے ایک آقا نے اپنے غلام کے بہت سے گنا ہ معاف کردیئے ہوں اور اسے تا کید ہو کہ اب کرو گے تو سخت سزا ہو گی۔ پھر اگر وہ کوئی قصورکرے تو پھر اُسے سخت غصہ آتاہے۔ ایسا ہی حال خدا کا ہے۔ اگر اس کے بعد کوئی با ز نہ آیا تو اس کا غضب بھڑکے گا جیسے وہ ستار ہے ویسا ہی وہ منتقم اور غیور بھی ہے۔
قرآن کریم کو بہت پڑھو، نمازوں کو اداکرو، عورتوں کو سمجھاؤ، بچوں کو نصیحت کرو، کوئی عمل اور بدعت ایسی نہ کرو جس سے خدا تعالی ناراض ہو اگر ایسا کروگے تو خدا تعالی تم میں اور دوسرے لوگوں میں فرق کرکے دکھلادے گا۔‘‘ (ملفوظات جلد ۳ ص ۱۴)
اللہ تعالی فرماتا ہے کہ میں اُن لوگو ں کی تو بہ قبول کروں گا، جو دوبارہ برے کام نہیں کریں گے اور سچے دل سے نیکیوں کی طر ف بڑھیں گے۔ حضرت مصلح موعود محبت الہی کے ایک عظیم الشان نسخہ سے متعلق فرماتے ہیں کہ:
’’اگر تم اللہ تعالی سے یگانگت پیدا کرنا چاہتے ہو اور تمہارے رستہ میں ایسی رکا وٹیں ہیں کہ جن کی وجہ سے خدا تک پہنچنا تمہارے لئے نا ممکن ہو گیا ہے تو اُ ن کو دور کرنے کا یہ طریق ہے کہ پہلے تم اپنے رب سے غفران (یعنی بخشش) ما نگو۔ یعنی گناہوں کی وجہ سے جو تمہارے دلوں پر زنگ لگ گئے ہیں اور وہ خد اتک تمہیں نہیں پہنچنے دیتے ان کو دور کرنے کے لئے اللہ تعالی کی اعا نت طلب کرو اور اس سے دعا ئیں کر و کہ وہ تمہارے زنگوں کو دور کردے۔‘‘ (تفسیر کبیر جلد۳ص ۱۴۴)
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہماری گذشتہ کوتاہیوں سے درگذر فرمائے اور آئندہ سرزد ہونے والی لغزشوں سے قبل از وقت محفوظ رکھے۔ آمین