لباس التقویٰ
حضرت محمد مصطفیﷺ
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے۔ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ (سورۃ الاحزاب: ۲۲)
یقینا تمہارے لئے پیارے آقا حضرت محمد مصطفیﷺ جو اللہ کے رسول ہیں، کی حیاتِ مبارکہ ایک اسوہ حسنہ ہے۔ گویا آپﷺ ہمارے لئے سیڑھی کی حیثیت رکھتے ہیں جو ہمیں اللہ تعالیٰ تک پہنچاتی ہے۔ جیسا کہ آپﷺ سے متعلق ہمیں قرآن کریم میں ارشا د ملتا ہے کہ
قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ (سورۃ اٰل عمران: ۳۲)
کہ اے نبی کریمﷺ !آپ لوگوں سے کہہ دیں کہ اگر تم واقعی اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو جس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ بھی تم سے محبت کرے گا۔ ۔ پس ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ خدا تعا لی کا فضل اور اس کا قرب پانے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اس کے محبوب نبیﷺ سے محبت کر یں اور یہ محبت ہمیں اس وقت ہی مل سکتی ہے۔ جب ہم آپﷺ کی حیاتِ مبارکہ کواپنے لیے بطورلائحہ عمل اپنا ئیں اور آپ کے ارشا دات اور نصا ئح کو زندگی کے ہر کا م میں اپنے لئے بطور نمو نہ اختیار کریں۔ سیدنا حضرت مسیح مو عود علیہ السلام فرما تے ہیں:
’’اب آسما ن کے نیچے فقط ایک ہی نبی۔ ۔ ۔ ۔ یعنی حضرت محمد مصطفیﷺ جو اعلی اور افضل سب نبیوں سے اتم اور اکمل سب رسولوں سے اور خاتم الانبیاء اور خیر الناس ہیں۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ چہارم)
پھر ایک اور جگہ آپ فرماتے ہیں دنیا میں کروڑ ہا ایسے پاک فطرت گزرے ہیں اور آگے بھی ہونگے۔ لیکن ہم نے سب سے بہتر اور سب سے اعلی اور سب سے خوب تر اس مر د خدا کوپایاہے۔ جس کا نام ہے محمدﷺ۔ (چشمہ معرفت)
قرآن کریم میں خد اتعالی فرماتا ہے: وَمَا اَرْسَلْنٰکَ اِ لَّا رَحْمَۃَ لِّلْعَا لَمِیْنَ۔ (سورۃالا نبیاء: ۱۰۷)
یعنی اے رسولﷺ ہم نے تجھے تما م جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ عزیزم قارئین! آنحضرتﷺ خدا تعالی کی طر ف سے بھیجے گئے اور اس کے سب سے پیارے رسول ہیں۔ جنہیں آخری شریعت یعنی قرآن کریم جیسی عظیم المرتبت نعمت سے نوازا گیا اور آپ کو وجہ تخلیق کا ئنات کہا گیا ہے۔ آپ کو خدا کی طر ف سے ظاہری و باطنی لحا ظ سے عظیم الشان نور سے نوازا گیا۔ صحابہ کرامؓ کا بیان ہے کہ آپؐ کا چہرہ مبارک اتنا رعب دار اور نورانی تھا کہ ہم ساری زندگی آپ کو جی بھر کر نہ دیکھ سکے۔ اور آپ کے الفاظ میں وہ تا ثیر تھی کہ سنتے وقت کسی اور طرف دھیان جا نے کا سوال ہی پیدا نہ ہوتا تھا۔ آنحضرتﷺ کے غلام اور عا شقِ صا دق حضرت مسیح موعود علیہ السلا م فرماتے ہیں کہ
’’وہ اعلیٰ درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا یعنی انسان کامل کو، وہ ملائک میں نہیں تھا، نجو م میں نہیں تھا، قمرمیں نہیں تھا، آفتاب میں بھی نہیں تھا۔ وہ زمین کے سمندروں اور دریاؤ ں میں بھی نہیں تھا۔ وہ لعل اور یا قوت اور زمرد اور الما س اور موتی میں بھی نہیں تھا۔ غرض وہ کسی چیزارضی اور سماوی میں نہیں تھا، صرف انسان میں تھا۔ یعنی انسان کامل میں جس کا اتم اور اکمل اور اعلی اور ارفع فرد ہمارے سید و مولی سید الانبیاء سیدالاحیاء محمد مصطفیﷺ ہیں۔‘‘ (روحانی خزائن جلد پنجم)
پس آنحضرتﷺ کا وجودِ مبارک اور آپؐ کا اسوہ حسنہ ہمار ے لئے خدا تک پہنچنے کا ذریعہ اور ہمارے لئے نجات کا ایک دروازہ ہے۔ حضرت مسیح مو عودؑ ایک اور جگہ فرماتے ہیں:
’’میرا یہ ذاتی تجربہ ہے کہ آنحضرتﷺ کی سچے دل سے پیروی کرنا اور آپ سے محبت رکھنا انجام کار انسان کو خدا کا پیارا بنادیتا ہے۔‘‘ (حقیت الوحی)
اللہ تعالی ہم سب کو پیارے آقا آنحضرتﷺ سے سچی دلی محبت رکھنے اور آپ کے پا ک اسوہ کو اپنانے کی طا قت بخشے۔ (آمین)
اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰآیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْ اعَلَیْہِ وَسَلِّمُوْ اتَسْلِیْمًا۔ (الا حزب ۵۷)
یقیناً اللہ تعالی اور اس کے فرشتے محمدﷺ پر درود بھیجتے ہیں سو اے ایمان والوں تم بھی آپﷺ پر درود اور سلامتی بھیجو۔ (اللھم صل علی محمد و علی ال محمد و بارک وسلم انک حمید مجید)
وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نور سارا
نام اس کا ہے محمدؐ دلبر میرا یہی ہے
وہ آج شا ہِ دیں ہے وہ تاجِ مرسلیں ہے
وہ طیب و امیں ہے، اس کی ثناء یہی ہے
(درثمین)
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ھمیں پیارے نبیﷺ کا عاشقِ صادق بنائے اور ان کی شفاعت بروزِقیامت ہمارے حق میں قبول ہو، آمین