لباس التقویٰ
خلفا ئے راشدین کا مختصر تعارف بزبانِ حضرت مسیح موعود
۱۔ حضرت ابو بکرؓ نے جو صدق دکھایا اس کی نظیرملنی مشکل ہے
آنحضرتﷺ نے جو حضرت ابو بکرؓ کو صدیق کا خطاب دیا ہے تو اللہ تعالی ہی بہتر جانتا ہے کہ آپؓ میں کیا کیا کما لات تھے۔ آنحضرتﷺ نے یہ بھی فر مایا ہے کہ حضرت ابو بکرؓ کی فضیلت اس چیز کی وجہ سے ہے جو اس کے دل کے اندر ہے۔ اور اگر غور سے دیکھا جائے تو حقیقت میں حضرت ابو بکرؓ نے جو صدق دکھا یا اس کی نظیر ملنی مشکل ہے اور سچ تو یہ ہے کہ ہر زما نہ میں جو شخص صدیقیت کے کمال حا صل کرنے کی خو اہش کرے اس کے لئے ضروری ہے کہ ابو بکری خصلت اور فطرت کو اپنے اندر پیدا کرنے کے لئے جہا ں تک ہو مجا ہدہ کرے اور پھر حتی المقدور دعا سے کام لے۔ جب تک ابو بکر کی فطرت کا سایہ اپنے اوپر ڈال نہیں لیتا اور اسی رنگ میں رنگین نہیں ہو جاتا صدیقی کمالات حا صل نہیں ہو سکتے۔
۲۔ حضرت عمرؓ کی زبا ن پر حق جاری ہوتا تھا
حضرت عمرؓ وہ وجود ہیں جن کی ز بان پر حق جا ری ہوتا تھا۔ اور جن کی رائے صائب ہونے میں عظیم الشان رکھتی ہے۔ ۔ ۔ ۔ اور جن کی رائے کئی مقام میں قرآن کے مو افق ہوئی اور اس کے ساتھ وہ ملہم اور محدثین میں سے ہیں۔ (حمامتہ البشری روحانی خزائن جلد ۷ص۲۴۶)
آپ کو اللہ تعالی کی طرف سے بہت انوار دیئے گئے اور آپ محدث ہوئے اور خدائے رحمان نے آپ سے ایک بر گزیدہ انسان کی طرح کلا م کیا۔ آپ کے اخلا ق حمیدہ سے دفتر پُر ہیں۔ آپ کے فضائل بدر انور سے زیادہ روشن ہیں۔ پس کیا ہی اچھا ہے آپ کا وجود۔ ۔ ۔ اور کیا ہی اچھی آپ کی کوشش۔ آپ دین محمدﷺ کے بہتر ین خود تھے۔ (سرالخلافہ روحانی خزائن جلد۸ص ۳۸۸)
۳۔ حضرت عثمانؓ کا مال خدمت دین کے لئے وقف تھا
آنحضرتﷺ کی مسجد چند کھجوروں کی شا خوں کی تھی اور اسی طرح چلی آئی۔ پھر حضرت عثمان نے اس لئے کہ ان کو عمارت کا شوق تھا اپنے زمانہ میں پختہ بنوایا مجھے خیال آیا کہ حضرت سلیمان اور عثمان کا قافیہ خوب ملتا ہے۔ شاید اسی مناسبت سے اُن کا اِن باتوں کا شوق تھا۔ (ملفوظات جلد چہارم ص۹۳)
ہر امر کے مراتب ہوتے ہیں۔ بعض آدمی شبہ کریں گے کہ حضرت عثمانؓ غنی کہلاتے تھے انہوں نے کیوں ما ل جمع کیا؟یہ ایک بے ہودہ شبہ ہے اس لئے کہ وہ مہاجرین نہ تھے۔ خدا تعالی بہتر جانتا ہے کہ اس غنی کے کیا معنی ہیں۔ میں اتنا جانتا ہوں کہ جو مال خدمت دین کے لئے وقف ہو وہ اس کا نہیں۔ اس نیت اور غرض سے جو شخص رکھتا ہے وہ اپنے لئے جمع نہیں کرتا۔ وہ خدا تعالی کا مال ہے۔ (ملفوظات جلد چہارم ص۴۴۳)
۴۔ حضرت علی ؓ متقی اور برگزیدہ انسان تھے
حضرت علی نہایت متقی تھے اور ان لوگوں میں سے تھے جو خدائے رحمان کے نزدیک زیادہ محبوب ہوتے ہیں۔ آپ بر گزیدہ انسان، زمانہ کے سر دار، سخی اور پاک دل تھے۔ آپ نے نہایت غریبانہ زندگی گزاری اور نوع انسان کے زہد میں انتہا کو پہنچ گئے تھے۔ آپ اموال کے عطا کرنے اور یتامی مساکین اور پڑوسیوں کو تلا ش کرکے انکی مدد کرنے میں سب سے سبقت لے جانے والے تھے۔ بے شک حضرت علی طلب گاروں کی امید گا ہ اور سخیوں کے پیشوا تھے۔ آپ بندوں پر اللہ تعالی کی محبت اور اہل زمانہ میں بہتر انسان تھے۔ آپ دنیا کو روشن کرنے کے لئے اللہ تعالی کا نور تھے۔ (سِرُّالخلافہ روحانی خزائن جلد ۸ص۳۵۸)