لباس التقویٰ
دعوت الی اللہ کی اہمیت
ہم اگر تاریخ کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے جب سے نسل آدم کا وجود قائم کیا گیا ہے۔ اسی وقت سے اللہ تعالیٰ کے فرستادہ اور نیک بندے مخلوق خدا کی ہدایت اور خدا تعالیٰ سے محبت کا درس دینے کیلئے کھڑے ہونا شروع ہوئے، جن کا کام انسان کو شیطان کے ناپاک حملوں سے بچا کر اس کے حقیقی خالق و مالک کی حفاظت و نصرت مہیا کرنا رہا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں دعوت الی اللہ کے سلسلہ میں فرماتا ہے کہ:
وَلۡتَکُنۡ مِّنۡکُمۡ اُمَّۃٌ یَّدۡعُوۡنَ اِلَی الۡخَیۡرِ وَ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ o (اٰل عمران ۱۰۵)
اور تم میں سے ایک ایسی جماعت بھی ہونی چاہئے جس کا کام صرف اور صرف یہ ہو کہ وہ (لوگو ں کو)نیکی کی طرف بلائے اور نیک باتوں کی تعلیم دے اور بدی سے روکے اور یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔ قارئینِ کرام! خداتعالیٰ کی طرف بلانے اور اعمال صالحہ کی نصیحت کرنے سے قبل ضروری ہے کہ ہم خود عبادت کرنے والے اور اچھے اخلاق کے مالک ہوں۔ اگر ہمارے قول و فعل میں مطابقت ہوگی تو یقینااس کا اثر کئی گنازیادہ بہتر ہوگا اور آپ کے ماحول میں بسنے والے ساتھی خود بخود آپ کے عقائد اور آپ کی نیک سیرت میں دلچسپی لینا شروع کردیں گے۔
دعوتِ الی اللہ کے وسیع تر میدان میں سب سے بڑھ کر بے نظیر نمونے ہمارے پیارے آقا حضرت محمدﷺ نے ہمارے لئے قائم کئے ہیں آپؐ کی ساری عمر مخلوق خداوندی کا ان کے خالقِ حقیقی سے تعلق جوڑنے اور پھر اسے مضبوط سے مضبوط تر کرنے میں گذری۔ آپؐ فرماتے ہیں کہ
’’جو شخص کسی ہدایت کی طرف بلائے اس شخص کو تمام ان لوگوں کے برابر ثواب ہوگا جو اس کی پیروی کریں گے۔‘‘ (مسلم)
حضرت مسیح موعودؑ جن کی بعثت کا مشن ہی دین اسلام کی تجدید اور سیرت طیبہﷺ کو عملی رنگ میں دنیا کے سامنے پیش کرنا تھا۔ آپ فرماتے ہیں کہ:
’’ہمارے اختیار میں ہوتو ہم فقیروں کی طرح گھر بہ گھر پھر کر خدا تعالیٰ کے سچے دین کی اشاعت کریں اور اس کو ہلاک کرنے والے شرک اور کفر سے جو دنیا میں پھیلا ہوا ہے لوگوں کو بچائیں اور اس تبلیغ میں زندگی ختم کردیں خواہ مارے ہی جائیں۔‘‘ (ملفوظات جلد سوم ص۳۹۱)
دعوتِ الیٰ اللہ کے میدان میں ایک کامیاب داعی الی اللہ بننے اور حضرت مسیح مو عود علیہ السلام کی خواہشات پر پور ااُترنے کے لئے ہمیں بھی ابھی سے تیار ہونا پڑے گا۔ سب سے پہلے اپنے نفسانی خیالات کو پاکیزہ کرنا ہوگااور پھر اپنے گھر کے ماحو ل میں موجود برائیوں کا سد باب کرنا ضروری ہے۔ اسی طر ح نیک اور صاف ستھرے ساتھیوں کی صحبت حا صل کرنا ہوگی۔ یہی وہ وقت ہے کہ جب ہمیں اپنے اخلا ق اور ما حول کو اسلا می تعلیمات کے مطا بق ڈھالنے کی ضرورت ہے تاکہ جہالت اور گمراہی کا خا تمہ ہوسکے۔ حضرت خلیفتہ المسیح الرابع فرماتے ہیں کہ:
’’ہر احمدی بلا استثناء (داعی الی اللہ)بنے۔ وہ وقت گزر گیا کہ جب چند (داعیان الی اللہ)پر انحصار کیاجاتا تھا۔ اب تو بچوں کو بھی (داعی الیٰ اللہ) بننا پڑے گا۔ بوڑھوں کو بھی داعی اللہ بننا پڑے گا، یہاں تک کہ بستر میں لیٹے ہوئے بیماروں کو بھی داعی اللہ بننا پڑے گا اور کچھ نہیں وہ دعاؤ ں کے ذریعے ہی دعوت الی اللہ کے جہاد میں شامل ہو سکتے ہیں‘‘ (خطبہ جمعہ ۴مارچ ۱۹۸۳)
تبلیغِ احمدیت دنیا میں کام اپنا
دارُالعمل ہے گویا عالم تمام اپنا
اللہ ہمیں بہترین داعی الی اللہ بننے کی توفیق عطا فر مائے اور اس کے حضور اچھے پھل پیش کرنے کی ہمیں سعادت حا صل ہو۔ آمین!