لباس التقویٰ
فہرست مضامین
ربوہ کی مختصر تاریخ
محل وقوع:
ربوہ دریا ئے چناب کے مغربی کنارے پر واقع ہے۔ شرقاً غرباً پہاڑوں کا سلسلہ ہے۔ کچھ پہاڑیاں آبادی کے درمیان بھی ہیں۔ دریائے چناب دو تنگ دروں کے درمیان سے گذرتا ہے ان پر دو مضبوط پُل موجود ہیں۔ ان میں سے ایک پل احمدی انجینئر خان بہادر نعمت اللہ خان صاحب کی زیر نگرانی 1930میں مکمل ہوا۔ ربوہ کے شمال مغرب میں دو میل کے فاصلے پر قدیم قصبہ احمدنگر ہے۔ پانچ میل کے فاصلے پر چنیوٹ آباد ہے۔ 28میل کے فاصلے پر لائلپور جس کا موجودہ نام فیصل آباد ہے اور 28میل کے فاصلے پر سرگودھا آباد ہے۔
- ہجرت ربوہ کے بارے میں الہام ’’داغ ہجرت‘‘ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو 18دسمبر 1894کو ہوا۔
- نئے مرکز کا نام ’’ربوہ‘‘ محترم مولانا جلال الدین صاحب شمس نے 16ستمبر 1948کو تجویز کیا حضور نے جسے منظور فرمایا اور اس کا اعلان 20ستمبر 1948کو کیا۔
- ریونیو ریکارڈ میں یہ جگہ پہلے چک ڈھگیاں کے نام سے موسوم تھی۔
- ربوہ کی نئی بستی 1034ایکڑ رقبہ پر بسائی گئی۔
- ربوہ کے نقشے میں نصف زمین پر کھلے پارک، گرین بیلٹس اور سڑکیں ہیں۔ اور پلاٹس 10مرلہ سے 4کنال تک۔ کل پلاٹس کی تعداد 3ہزار سے زائد ہے۔ ادارہ جات اس کے علاوہ ہیں۔
- ربوہ کی سطح سمندر سے زیاد ہ سے زیادہ اونچائی 613فٹ ہے۔
- آغاز میں ربوہ سے پانی نہیں نکلتا تھا۔
- نئی بستی بسانے کی غرض سے19 ستمبر 1948شام 7بجے مکرم عبدالسلام اختر اور مکرم مولوی محمد صدیق صاحب ایک ٹرک پر جس میں ڈرائیور کے علاوہ دو مزدور تھے پہلی دفعہ ربوہ پہنچے۔
- 20ستمبر 1948کو ربوہ کا افتتا ح ہوا اہم امور درج ذیل ہیں۔ 20ستمبر بروز پیر کو حضور لاہور سے 9بجکر 30منٹ پر روانہ ہو کر فیصل آباد کے راستے ایک بجکر بیس منٹ پر ربوہ پہنچے۔ 1: 30بجے ظہر کی نماز پڑھائی جس میں 250افراد شامل ہوئے۔ 5بکرے ذبح کئے گئے۔ ایک درمیان میں اور چار ربوہ کے چاروں اطراف۔ پھر عصر کی نماز ادا کی گئی جس میں تقریبا 500افراد شامل ہوئے۔ اس موقعہ پر ایک بڑا شامیانہ اور 6خیمے نصب کئے گئے۔
- عصر کے بعد ترکستان کے ایک نوجوان محمد افضل ترکی نئے مرکز کا پہلا پھل بنے۔
- پہلا جلسہ سالانہ 15اپریل 1949کو ہوا اس میں حضور نے صبح 9بجکر 18منٹ پر تقریر فرمائی۔
- ربوہ میں مستقل رہائش کے لئے حضور 19ستمبر 1949کو لاہور سے روانہ ہوئے کل 5کاریں ہمراہ تھیں۔ o حضور کی آمد پر دوبارہ 5بکر ے ذبح کئے گئے اور غربا میں نقدی تقسیم کی گئی۔
- 3اکتوبر 1949بروز دو شنبہ مطابق 9ذوالحج 1368ھ بیت المبارک کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
- 29مئی 1950کو حضور نے 6بجے صبح اپنی کوٹھی کی بنیاد رکھی۔ 31 مئی 1950کو تعلیم الاسلام ہائی سکول، قصر خلافت، دفاتر تحریک جدید، دفاتر صدر انجمن احمدیہ اور دفتر لجنہ اماء اللہ کی بنیادیں رکھی گئیں۔
- پرانے محلہ جات: دارلعلوم، دارلیمن، باب الابواب، دارالنصر، دارالبرکات، دارلفضل، دارالرحمت، دارالصدر۔
- نئے محلہ جات: ان محلہ جات کے علاو ہ کچھ اور محلہ جات جو ان ہی کے حصے ہیں۔ جن کی تعداد 39ہے۔ o ربوہ کا ابتدائی ریلوے اسٹیشن مورخہ 31مارچ 1949کی شام کو مکمل ہوا۔
- یکم اپریل 1949کو ریل گاڑیوں کی آمدرورفت شروع ہوئی۔
- پہلا ٹیوب ویل نصرت گرلز ہائر سیکنڈری سکول کے شمالی کونے میں نصب ہے۔
- جنوری14 1949,کو پوسٹ آفس کھولا گیا۔
- جنوری29، 1949کو تار گھر کا قیام عمل میں آیا۔
- ٹیلی فون ایکسچینج 21مئی 1951کو قائم ہوا۔
- بجلی کی سہولت 9جون 1954سے ربوہ میں آئی۔
- پولیس چوکی 22جون 1958کو ربوہ میں قائم ہوئی۔
- میونسپل کمیٹی کا قیام 3ستمبر 1954کو ہوا۔
- ربوہ کے بازار: گول بازار، رحمت بازار اور بے شمار مارکیٹیں قائم ہوئیں۔
- فضل عمر ہسپتال کا قیام ابتدائی طور پر ایک خیمے میں 12اپریل 1949کو ہوا۔
- 1949کے آخر میں جامعتہ المبثرین کا قیام عمل میں آیا۔
- 29مارچ 1960کو جامعہ احمدیہ کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
- تعلیم الاسلام کالج کا سنگ بنیاد 26جون 1953کو رکھا گیا۔
- جامعہ نصرت کا قیام 1951کو ہوا۔
- تعلیم السلام ہائی سکول اپریل 1952کوتعمیر ہوا۔
- مجلس انصار اللہ مرکزیہ 20فروری 1952کو قائم ہوئی۔
- ربوہ میں دو پریس موجود ہیں۔ ضیاء الاسلام پریس اور نصرت آرٹ پریس۔
رسالہ جات و اخبارات
روزنامہ الفضل، ماہنامہ خالد، ماہنامہ تشحیذ الاذھان، ماہنامہ مصباح، ماہنامہ انصار اللہ۔ (بحوالہ ’’تشحیذالاذھان‘‘سالانہ شمارہ نمبرستمبر1998)