لباس التقویٰ
مایوسی کفر ہے
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں اپنے نیک بندوں کو مایوسی اور ناامیدی سے منع کرتے ہوئی فرماتا ہے کہ۔
قُلۡ یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَۃِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِیۡعًا ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ (الزمر۵۴)
تو (ان کو ہماری طرف سے) کہدے کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر (گناہ کرکے) ظلم کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ یقینا اللہ تعالیٰ سب گناہ بخش دیتا ہے(سوائے شرک کے)، وہ بخشنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے مایوس صرف وہی لوگ ہوتے ہیں جو کافر ہوتے ہیں ورنہ مومن بندے جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے جب چاہے بخش دے۔ اسے کوئی روکنے والا نہیں وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے ویسے بھی اگر ہم اس کے انعامات سے ناامید ہوجائیں گے تو پھر کون ہے جو ہمیں کچھ دے سکے گا۔
حضرت خاتم النبین محمدﷺ نے مایوسی سے بہت نفرت فرمائی ہے۔ اور یہ نصیحت فرمائی ہے کہ خدا تعالیٰ سے رحم کی ہمیشہ امید رکھنی چاہئیے۔ کیونکہ آپؐ کا ارشاد ہے کہ۔ قال اللہُ تبارَکَ وتعالیٰ انا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِی بِی فَلیَظُنُّ بِی ماشاء۔ (بخاری کتاب التوحید)
اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق اس پر ظاہر ہوتا ہوں۔ پس جیسا وہ مجھ پر گمان کرے گا ویسا ہی میرا اس سے سلوک ہوگا۔
پیارے قارئین ! ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ سے متعلق ہمیشہ نیک گمان رکھیں تا کہ وہ ہمیں بخش دے اور اپنا رحم فرمائے۔
حضرت مسیح موعو د علیہ السلام نے ساری عمر خدا تعالیٰ کی رحمت اور اس کے فضل کے تحت گزاری اور کبھی بھی کسی تکلیف اور تنگی کے وقت مایوسی کا اظہا ر نہیں کیا۔ آپ فرماتے ہیں۔
’’ہر ایک شخص میں خدا تعالیٰ نے پاکیزگی کا مادہ رکھ دیا ہوا ہے۔ اس سے مت گھبراؤ کہ ہم گنا ہ میں ملوث ہیں۔ گناہ اس میل کی طرح ہے جو کپڑے پر ہوتی ہے اور دور کی جاسکتی ہے۔ تمہارے طبائع کیسے ہی جذبات نفسانی کے ماتحت ہوں خدا تعالیٰ سے رو رو کر دعا کرتے رہو تو وہ ضائع نہیں کریگا۔‘‘ (بدر۱۷جنوری۱۹۰۷)
حضرت مصلح موعود اپنے ایک خطاب میں فرماتے ہیں کہ۔
’’مایوسی سے انسان کو بہت نقصان پہنچتا ہے اور مایوسی ایک خطرناک چیز ہے۔ اس کے برے نتائج میں سے ایک یہ ہے کہ اس سے شک اور وہم پیدا ہوتا ہے۔ پس بہت سے لوگ مقصد حاصل کرنے سے محروم اس لئے رہتے ہیں کہ وہ بڑے درجے کو آگے رکھتے ہیں اور پھر اس کو ناممکن خیال کرکے مایوس ہوجاتے ہیں۔ چونکہ چھوٹے درجے ان کی نظر میں نہیں آتے۔ اس لئے وہ رہ جاتے ہیں۔‘‘ (خطبات محمود)
آپ نے دیکھا مایوسی کتنی خطرناک چیز ہے۔ انسان بالکل بے کار ہوکر رہ جاتا ہے۔ اگر وہ چھوٹی چھوٹی مصیبتوں اور ناکامیوں میں مایوسی سے کام لے۔ اس لئے ہمیں ذہنی اور جسمانی طاقتوں کا بھر پور سہارا لینا چاہئیے۔ اور خدا تعالیٰ کو ہر امر میں قادر و مطلق سمجھنا چاہیے نیز اسی سے ہر میدان میں فتح کے لیے مدد مانگنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں مایوسی کا شکار ہونے سے بچائے۔ آمین