لباس التقویٰ
نرم اور پاک زبا ن کا استعمال
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ:
وَقُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا (البقرۃ ۸۴)
اور تم لوگوں سے نرمی کے ساتھ بات کیا کرو۔
پیارے قارئین! ہمارے اعلیٰ اخلاق کی بہترین پرورش میں ہمارا طرزِ کلام بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اگر ہم اپنی زبان سے سخت اور نا پسندیدہ الفاظ نکالیں گے تو ہماری بات سننے والا کوئی نہ ہوگا اور لوگ ہم سے نفرت کریں گے اور اگر ہم ملنے والے سے ہنستے اور مسکراتے چہرے کے ساتھ ہم کلام ہونگے۔ نرم اور اچھی گفتگو کریں گے تو سب ہماری باتیں غور سے سنیں گے اور عمل کریں گے۔
آنحضرتؐ ہر ایک سے محبت اور خوش خلقی سے پیش آتے اور بعض دفعہ مخالفین کے سخت بدکلامی کرنے کے باوجود انہیں معاف فرما دیتے اور ان کے لئے ہدایت کی دعا کرتے۔ آپؐ نے فرمایا:۔ طوبی لمن ملک لسانہ وو سعہ بیتہ وبکی علی خطیئتہ
خوش نصیب ہے وہ شخص، جس کی زبان اس کے قابو میں ہو۔ اس کا مکان (مہمانوں کے لئے) کشادہ ہو اور وہ اپنے گناہوں پر روئے۔ اسی طرح ایک اور جگہ پر آپؐ کواور آپ کے ذریعہ اپنے بندوں کو قرآن مجید میں ماں باپ سے متعلق خدا تعالیٰ نے وصیت فرمائی ہے کہ۔ وَ قُل لَّھُمَا قَوْلًا کَرِیْمًا۔ (بنی اسرائیل۳۴)
کہ تو ان دونوں سے نرمی سے بات کر۔
حضرت مسیح موعودؑ کے دعویٰ کے وقت بہت سے لوگوں نے آپ کو گالیاں دیں اور بد خلقی سے پیش آئے۔ مگر آپ کا صبر حیرت انگیز تھا۔ کبھی کسی سے سختی نہیں کی۔ اور نہ ہی جھڑکا۔ آپ نے ایک دفعہ گالی سن کر جواباً فرمایا۔
’’گالیاں دیتے ہیں اس کی تو مجھے پرواہ نہیں ہے۔ بہت سے خطوط گالیوں کے آتے ہیں جن کا مجھے محصول بھی دینا پڑتا ہے اور کھولتا ہوں تو گالیاں ہوتی ہیں۔ اشتہاروں میں گالیاں دی جاتی ہیں اور اب تو کھلے لفافوں پر گالیاں لکھ کر بھیج دیتے ہیں مگر ان باتوں سے کیا ہوتا ہے اور کیا خدا کا نور کہیں بجھ سکتا ہے؟ ہمیشہ نبیوں، راستبازوں کے ساتھ نا شکروں نے یہی سلوک کیا۔ میں بنی نوع انسان کا حقیقی خیرخواہ ہوں۔ جو مجھے دشمن سمجھتا ہے وہ خود اپنی جان کا دشمن ہے۔‘‘ (ملفوظات جلد ۳ صفحہ ۱۲۶)
حضرت مصلح موعود فرماتے ہیں کہ:
’’نرمی کی عادت ڈالو تا کہ خدا تعالیٰ بھی تمہارے سے نرمی سے پیش آئے۔ ورنہ اگر تم خدا تعالیٰ کی مخلوق پر درشتی کرتے ہو تو تم بھی اپنے آپ کو اس بات کا حق دار بناتے ہو کہ خدا تعالیٰ تم پر درشتی کرے۔‘‘ (انوار العلوم جلد ۵ صفحہ ۴۳۶)
گالیاں سُن کے دعا دیتا ہوں ان لوگوں کو
رحم ہے جوش میں اور غیظ گھٹایا ہم نے
(درثمین)
اللہ تعالیٰ ہمیں اخلاق کو سنوارنے اور اپنی گفتگو میں نرمی، محبت اور حِلم پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)