لباس التقویٰ
نزول مسیح موعود علیہ السلام
سنت ِالہٰی قدیم سے ہمیشہ یہی چلی آرہی ہے کہ اللہ تعالی اپنی پیدا کردہ مخلوق کی ہدایت و رہنمائی کے لئے اپنے نیک اور برگذیدہ بندوں کو مبعوث فرماتا رہا ہے جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا
یٰبَنِیْ اٰدَمَ اِمَّا یَاتِیَنَّکُمْ رُسُلٌ مِّنْکُمْ یَقُصُّوْنَ عَلَیْکُمْ اٰیٰتِی فَمَنِ اتَّقَی وَ اَصْلَحَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَ لَا ھُمْ یَحْزَ نُوْنَ o (اعراف: ۳۶)
اے آدم کے بیٹو! جب بھی تمہارے پاس تم میں سے رسول بنا کر بھیجے جائیں اور وہ تمہارے سامنے میری آیات پڑ ھ کر سنائیں تو جو لوگ تقوی اختیار کریں گے اور اصلاح کریں گے۔ ان کو آئندہ کے لئے نہ تو کسی قسم کا خوف ہو گا اور نہ ہی وہ ماضی کی کسی بات پر غمگین ہونگے۔
حضرت خاتم الانبیاء محمدﷺ کا مقام سب نبیوں سے بڑھ کر اور افضل ہے اور آپ پر اترنے والی کتاب قرآن کریم سب سے مقدس اور بطور آخری شریعت کے ہے لہذا اس کے منسوخ ہونے یا تبدیل ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اس کی حفاظت کا ذمہ خدا نے خود لیا ہے۔ البتہ احادیث میں ہمیں ایک ایسے دور کی خبر ضرور دی گئی ہے کہ جب لوگ تمام اسلامی احکامات اور روایات کو بھول جائیں گے اور اسلام کا فقط نام ہی ملے گا تو ایسے وقت میں ایک امتی نبی کا نزول ہوگا جو سچا عاشقِ خدا اور عاشق ِرسولﷺ ہوگا، جس پر قرآن کریم کا حقیقی نور اتا ر اجائے گا۔ نیز مہدی کی ظاہری و باطنی علامات کا بھی ذکر ملتاہے۔ آنحضرتﷺ نے ایک دفعہ اپنی مجلس میں حضرت سلمان فارسیؓ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا
لَو کَانَ الِایمَا نُ مُعَلَّقَا بِالثُّرَیَّا لَنَالَہٗ رِجا ل اَو رَجُلُ مِن ھٰوُلآئِ
کہ اگر ایمان ثریا ستارے پر بھی چلا گیا تو ان لوگوں یعنی اہل فارس میں سے اشخاص یا ایک شخص اس کو واپس زمین پر لے آئیں گے۔ (بخاری کتاب تفسیر سورۃ الجمعہ)
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا خاندان فارسی تھا اور آپ کا نزول وقت مقررہ پر ان تمام نشانات اور پیش گوئیوں کے ساتھ ہوا جس کا ذکر ہمیں قرآن کریم اور احادیث سے ملتا ہے۔ لہذا آپ کی تائید اور اطاعت کرنا آنحضرتﷺ کی فرمانبرداری کا لازمی حصہ ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام آنحضرتﷺ کے عاشقِ صادق اور فدائی پیروکار تھے۔ حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی جو کہ خدائی پیش خبریوں کے مطابق مسیح موعود اور امام مہدی ہیں آپ کی پیدائش مورخہ 13فروری 1835کو ہوئی اور آپ کا وصال مبارک 26مئی 1908کو ہوا۔ آنحضرتﷺ کی مدح میں آپ فرماتے ہیں۔
وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نور سارا
نام اس کا ہے محمدؐ دلبر میرا یہی ہے
وہ آج شاہ ِدیں ہے وہ تاجِ مرسلیں ہے
وہ طیب و امیں ہے اس کی ثنا یہی ہے
(در ثمین)
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی قائم کردہ الہٰی جماعت کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے اور آپ کے ماننے والے دنیا کے تمام ملکوں میں موجود ہیں جو آپ کی صداقت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ آپؑ ایک جگہ مخلوق خدا کو متنبہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’اے عزیزو! تم نے وہ وقت پایا ہے جس کی بشارت تمام معموروں نے دی ہے اور اس شخص کو یعنی مسیح موعود کو تم نے دیکھ لیا ہے اس لئے اب اپنے ایمانوں کو مضبوط کروا ور اپنی راہیں درست کرو اپنے دلوں کو پاک کروا ور اپنے مولا کو راضی کرو۔‘‘ (روحانی خزائن جلد ۱۷۔ ص۴۴۲)
اپنی وفات کے قریب ۲مئی ۱۹۰۸کو بعد از نماز ِعصر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے تمام تصانیف و تقاریر اور سفروں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
’’معقولی رنگ میں اور منقولی طور سے تو اب اپنا کام ختم کرچکے ہیں۔ کوئی پہلو ایسا نہیں رہ گیا جس کو ہم نے پورا نہ کیا ہو۔‘‘ (الحکم ۱۶مئی۱۹۰۸)
پیارے قارئین ! حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا مندرجہ بالا ارشاد ہمیں غور و فکر کی دعوت دیتا ہے آپ نے تو ایمانداری اور ہمت سے اپنا فرض ادا کردیا اب سوچنے والی بات یہ ہے کہ کیا ہم اپنے فرض میں کوتاہی تو نہیں کررہے جو ارشادات ان کی کتب سے ہمیں ملتے ہیں کیا ہم ان پر عمل کررہے ہیں صرف بیعت کرلینا کافی نہیں۔ حقیقی اور سچے احمد ی بننے کے لئے ہمارے اقوال و افعال کی باہمی مطابقت ہو نا ایک ضروری امر ہے تا کہ ہم رسول اللہﷺ کے اس ارشاد کی گرفت میں نہ آجائیں۔ جس میں فرمایا کہ جو شخص اس حال میں مرا کہ اس نے امام وقت کی بیعت نہیں کی تو وہ جاہلیت اور گمراہی کی موت مرا۔ (مسلم کتاب الامارۃ)
اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی قولی و فعلی ہر دو رنگ میں سچی اطاعت کا جذبہ حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور ان کا امن و محبت کا پیغام تمام دنیا تک پہنچانے والے ہوں۔ آمین