لباس التقویٰ
وقت کی پابندی
خداتعالیٰ کے قائم کردہ نظام پر اگر ہم نظر دوڑائیں تو ہر چیز اپنے مدار میں بغیر کسی توقف اور وقت کے ضیاع کے تیرتی ہوئی نظر آتی ہے اسی طرح بنی نوع انسان کے لیے وقت کی پابندی کی نصیحت ہمیں قرآن کریم سے ان الفاظ میں ملتی ہے۔ فرمایا
اِنَّ الصَّلٰوۃَکَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتَابًامَّوْقُوْتًا o (النساء ۱۰۴)
یقینا نماز (کا ادا کرنا)مومنوں کے لئے وقت مقررہ پر فرض ہے۔
نماز باجماعت کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ وقت کی پابندی پر بھی شریعت نے زور دیا ہے، کیونکہ اس سے انسان کو وقت کی اہمیت اور اس کے فوائد سے آگاہی ملتی ہے اور اپنے دیگر روز مرہ کاموں میں بھی وہ وقت کی پابندی کرتا ہے اور یہ بات واقعی حقیقت ہے کہ جو انسان وقت کے ساتھ چلتا ہے۔ آنے والا وقت اُسے کبھی ضائع نہیں کرتا بلکہ اس کے لئے بہت سی کامیابیوں کے پیغام لاتا ہے۔
وقت کی قدروقیمت کا احساس پیدا کرنے کے لئے سرورِ کائنات حضرت محمدمجتبیﷺ کے حیاتِ طیبہ کا مطالعہ کر نا ہمارے لئے از حد ضروری ہے۔ آپﷺ کی زندگی کا کوئی لمحہ بھی بے کار نہیں گزرا۔ مخلوقِ خدا کی خدمت اور اصلاح کے لئے ہر لمحہ خدا تعالی کے حضور دعائیں کرتے رہے اور انہیں اُن کے حقیقی ما لک کا پیغام پہنچاتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ آپﷺ نے فرمایا:۔ اَلْوَ قْتُ سَیْفٌ قَا طِعٌ
کہ وقت ایک ایسی تلوار ہے جو رُکتی نہیں بلکہ کا ٹتی چلی جاتی ہے۔ تا ریخ کے مطالعہ سے یہی پتہ چلتا ہے کہ ہمیشہ وہی قوم کا میاب حکمران رہی ہے جس نے وقت کا صحیح استعمال کیا۔ خا کسار اس موقعہ پر شیکسپئر کا ایک قول درج کر نا چا ہتا ہے جو ہمارے لئے قا بل غوروفکر ہے۔ وہ یہ ہے کہ: ’’پہلے میں نے وقت کو ضائع کیا اور اب وقت مجھے ضائع کر رہا ہے۔‘‘
حضرت مسیح موعود علیہ السلام جن سے متعلق اللہ تعالی نے فرما دیا تھا کہ تو ایسا بزرگ مسیح ہے کہ جس کا وقت ضائع نہیں کیا جائے گا۔ بے شک آپ کی ساری زندگی حقوق اللہ اور حقوق العباد کی بے مثال قربانیوں سے پُر ہے۔ حضرت مرزا بشیر احمد صاحب ایم۔ اے لکھتے ہیں کہ
’’اردو زبان میں ایک لفظ معمورالاوقات ہے جو ایسے شخص کے متعلق بولا جاتا ہے جس کا سارا وقت کسی نہ کسی مفید کام میں لگا ہوا ہواور کوئی وقت بیکاری میں نہ گزرے۔‘‘ (سلسلہ احمدیہ ص ۲۰۱)
حضرت مسیح موعودؑ اپنی جماعت کو نصیحتاً فرماتے ہیں کہ
’’ہر ایک شخص کا صدق اس کی خدمت سے پہچا نا جاتا ہے۔ عزیزو! یہ دین کیلئے اور دین کی اغراض کیلئے خدمت کا وقت ہے اس وقت کو غنیمت سمجھو کہ پھر کبھی ہاتھ نہیں آئے گا‘‘ (ملفوظات جلد ۱۹ص۸۳)
عزیزم قارئین! یہ واقعی سچ ہے کہ ہمیں اپنے وقت کا ایک حصہ دینی کاموں کے لئے وقف رکھنا چاہئیے اور کوئی دن بھی ایسا نہ گذرے کہ جس میں ہم اپنے پیارے آقا کے ارشاد کو بُھلا کر دوسرے کاموں میں لگ جائیں۔ حضرت خلیفتہ المسیح الثانیؓ فرماتے ہیں کہ:
’’سب سے پہلی چیز جس کو مدنظر رکھنا ہر شخص کے لئے ضروری ہے۔ وقت کی قیمت کا احساس ہے۔ ہمارے ملک میں لوگوں کو وقت ضائع کرنے کی عام عادت ہے۔ چند دن آپ اپنے روز مرہ کے کام کی ڈائری لکھیں جس میں یہ ذکر ہو کہ میں فلاں وقت اُٹھا۔ پہلے میں نے فلاں کام کیا پھر فلاں کام کیا۔ دن کو تین حصوں میں تقسیم کرلیں اور ہر حصہ کے ختم ہونے پر ۵۔ ۱۰منٹ تک نوٹ کریں کہ آپ اس عرصہ میں کیا کرتے رہے ہیں۔ اس طرح آٹھ دس دن مسلسل ڈائری لکھنے کے بعد دوبارہ اپنی ڈائری پر نظر ڈالیں کہ ان میں سے کون کون سے کام غیر ضروری تھے۔‘‘
معززقارئین ! حضرت خلیفتہ المسیح الثانی کا یہ طریق ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے، جوہمارے وقت کو ضائع ہونے سے محفوظ رکھ سکتاہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں وقت کی افادیت جاننے اور اس سے بھر پوراستفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین