مصنف کتاب ہذا نے کوشش کی ہے کہ غیر جانب دار رہ کر بانی جماعت احمدیہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اور آپ کے مختلف النوع و المذہب مخالفین کے درمیان ہونے والے علمی، روحانی اور عدالتی معرکوں کا احوال درج کیا جائے، کیونکہ تاریخ کے یہ اوراق بھی سعید روحوں کے لئے موجب ہدائیت بنتے ہیں کہ کس طرح روز اول سے مسیح موعود کو ہر سطح پر دشمنی، مخالفت اور ایذاؤں کا مقابلہ کرنا پڑا، اور آپ کے مقابل پر آنے والا ہر ایک دشمن خواہ وہ کوئی فرد واحد تھا یا کوئی تنظیم یا ادارہ جس نے اجتماعی کوشش کی، سب نے ہی ناکامی کا منہ دیکھا اور اپنے مذموم مقاصد میں کوئی ایک بھی کامیابی نہ سمیٹ سکا۔ عدالتی کارروائیاں، تحریری مباحثے اور آسمانی نشان، الغرض ہر میدان میں ہی آپ علیہ السلام ایک فتح نصیب جرنیل کی طرح کامران ٹھہرے جس کی سرشت میں ناکامی کا خمیر نہ تھا۔ اس کتاب میں مصنف نے حضرت مرزا غلام احمد قادیانی کے ابتدائی حالات، عقائد اور عام مسلمانوں کے ساتھ اختلافات کا بھی اختصار کے ساتھ جائزہ لیا ہے، نیز آخری باب میں مرزا غلام احمد قادیانی اور آپ کی پیدا کردہ جماعت کے بارہ میں غیر از جماعت احباب کے متعدد تبصرے بھی شامل کر دیئے ہیں۔