مسلم نوجوانوں کے سنہری کارنامے
قرض کی وصولی میں آسانی
مقروض کے ساتھ نرمی اور احسان کا سلوک کرنا بھی اعلیٰ اخلاق میں سے ہے اور اسلام نے اس کی خاص طور پر تعلیم دی ہے۔ اس لیے صحابہؓ اس کا خاص خیال رکھتے تھے۔
1
حضرت ابوقتادہ ایک نوجوان صحابی تھے۔ ایک مسلمان پر ان کا قرض آتا تھا۔ یہ مانگنے کے لیے جاتے مگر ملاقات نہ ہوتی۔ اور ممکن ہے وہ عمداً سامنے نہ آتا ہو کیوں کہ تنگ دستی انسان کے لیے سخت ندامت کا موجب ہو جایا کرتی ہے۔ ایک روز یہ گئے تو بچے نے باہر آکر بتادیا کہ میرے والد صاحب گھر میں موجود ہیں۔ آپ نے آواز دی اور کہا کہ مجھے علم ہوگیاہے کہ تم گھر میں ہو۔ اس لیے ضرورباہر آجاؤ۔ آخر وہ آیا تو آپ نے پوچھا کہ چھپنے کی کیا وجہ تھی۔ اس نے کہا کہ بات دراصل یہ ہے کہ میں بہت تنگ دست ہوں۔ عیال دار آدمی ہوں۔ آمدنی محدود ہے اس لیے قرض ادا نہیں کرسکا۔ اور ندامت کی وجہ سے سامنے بھی نہیں ہوتا رہا۔ آپ نے کہا کہ تمہیں خدا کی قسم واقعی تمہاری یہی حالت ہے۔ اس نے قسم کھا کر کہا تو آپ آبدیدہ ہوگئے اور سارا قرض اسے معاف کردیا۔
2
حضرت ابو الیسر کعب بن عمرو بھی نوجوان صحابہ میں سے تھے۔ بنو حرام کا ایک شخص ان کا مقروض تھا۔ اور چونکہ ادائیگی کی استطاعت نہ تھی اس لیے سامنے آنے سے گریز کرتا تھا۔ آخر ایک دن و ہ ملا اور اپنے فقرو افلاس کی داستان ایسے الم ناک پیرایہ میں بیان کی کہ آپ کا دل بھر آیا۔ کاغذ منگوا کر اس پر وصولی کر دی اور کہا کہ اگر کبھی مقدرت ہوئی تو ادا کردینا ورنہ میں معاف کرتا ہوں۔
حوالہ جات
- (مسند احمد ج5 ص 308)
- (مسلم ج2 ص45)