بیسیوں صدی کی تاریخ میں جماعت اسلامی اور مولوی مودودی کا نام بکثرت ملتا ہے تب اس گروہ نے ایک خاص اور مسلسل پروپیگنڈا کے ذریعہ عوام الناس کی اذہان پر یہ خاص تاثر پیدا کردیا تھا کہ صرف یہی لوگ ہی ’’مزاج شناس رسول‘‘ ہیں اور یہی اسلام اور شوکت اسلام کے حقیقی علمبردار ہیں۔ مولانا دوست محمد شاہد صاحب نے جماعت اسلامی اور اس کے بانی کاپیدا کردہ یہ جعلی تاثر بعد تحقیق 120 الفاظ کی ڈکشنری تیار کرکے زائل کردیا ہے نیز عوام الناس کے نازک جذبات اور مذہبی احساسات سے کھیل کر معاشرے میں پیدا کردہ خلیج اور بے سکونی کے خاتمہ کے لئے ایک علمی سعی فرمائی ہے۔ کیونکہ ان لوگوں کی نام نہاد انفرادیت اور تجدد پسندی کا افسوسناک نتیجہ یہ ظاہر ہوا تھا کہ مولوی مودودی اور ان کے رفقاء کی تحریرات ہر مکتبہ فکر کے مسلمانوں کے لئے تیر ونشتر بن گئی تھیں۔
اس مختصر رسالہ کا مطالعہ بتاتا ہے کہ کس طرح مولوی صاحب اپنے مخصوص انداز فکر اور طرزبیان کی وجہ سے اسلام کے حقیقی خدوخال کو مسخ کرنے والے بن رہے تھے۔