مولوی ابوالاعلیٰ مودودی نے پاکستان کی صوبائی اور قومی اسمبلی کے انتخابات کے موقعہ پر جماعت احمدیہ کے خلاف اپنا رسالہ ’’ختم نبوت‘‘ ہزار ہا کی تعداد میں شائع کروا کر جماعت احمدیہ مسلمہ پر ختم نبوت کے منکر ہونے کا جھوٹا الزام لگایا تھا اور مسلمانوں میں نفرت کی آگ مزید بڑھانے کا سامان کیا تھا۔ اس پر قاضی محمد نذیر صاحب فاضل، ناظر اشاعت لٹریچر و تصنیف صدر انجمن احمدیہ پاکستان نے ایک علمی اور تحقیقی رد تیار کیا تھا جسے مذکورہ بالا الیکشن کے گزر جانے کے بعد طبع کیا گیا تھا تا جماعت کے علمی اور مذہبی لٹریچر کی حیثیت پر کوئی سیاسی شائبہ یا الزام نہ آئے۔
جماعت احمدیہ کی طرف سے شائع کئے گئے اس علمی رسالہ کے مندرجات سے صاف عیاں ہوجاتا ہے کہ مولوی مودودی کا رسالہ اندرونی تضادات کا حامل اور سیاسی اغراض و مقاصد سے خالی نہ تھا اورا پنی تصنیف کے ذریعہ مولوی مودودی صاحب احمدیوں کو دلائل کے ساتھ قائل کرنے کی بجائے جماعت کے خلاف محض فتنہ وافتراء پردازی کو ہوا دینا چاہتے تھے۔
کاتب کی لکھائی میں تیار کئے گئے 130 صفحات کے ایڈیشن اول کے شروع میں فہرست مضامین اور آخر پر اغلاط نامہ بھی درج تھا، جبکہ موجودہ ٹائپ شدہ ایڈیشن مئی 2017ء میں نظارت نشر اشاعت قادیان نے یک صد صفحات پر دیدہ زیب انداز پر طبع کروایا ہے۔