نظام نو

حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد، المصلح موعود خلیفۃ المسیح الثانیؓ

حضرت مصلح موعودؓ نے 27 ؍دسمبر 1942 ء کو جلسہ سالانہ قادیان کے موقع پر نظام نو کی تعمیر کے عنوان پر یہ معرکۃ الآراء خطاب فرمایا جس میں آپ نے اہم معاصر سیاسی تحریکات، جمہوریت، اشتمالیت اور اشتراکیت وغیرہ پر سیر حاصل روشنی ڈالی اور ان تحریکات کے بنیادی نقائص کی نشاندہی کی۔ بعدازاں غرباء کی حالت سدھارنے کے لئے یہودیت، عیسائیت اور ہندو مت کی پیش کردہ تجاویز کا جائزہ لیااور آخر پر اسلام کی بے نظیر تعلیم بیان کرکے اسلامی نکتہ نگاہ کے مطابق دنیا کے نئے نظام کا نقشہ ایسے دلکش اور موثر انداز میں پیش کیا سننے والے عش عش کر اٹھے۔

اس ضمن میں حضورؓ نے نظام وصیت اور تحریک جدید جیسی عظیم الشان تحریکات کے مستقبل کا ذکر بھی فرمایا اور اس عظیم الشان لیکچر کے آخر پر پرشوکت الفاظ میں فرمایا:

’’جب وصیت کا نظام مکمل ہوگا تو صرف تبلیغ ہی اِ س سے نہ ہوگی بلکہ اسلام کے منشاء کے ماتحت ہر فرد بشر کی ضرورت کو اس سے پورا کیا جائے گا او ردکھ اور تنگی کو دنیا سے مٹا دیا جائے گا۔ ان شاء اللہ۔ یتیم بھیک نہ مانگے گا، بیوہ لوگوں کے آگے ہاتھ نہ پھیلائے گی، بے سامان پریشان نہ پھرے گا، کیونکہ وصیت بچوں کی ماں ہوگی، جوانوں کی باپ ہوگی، عورتوں کا سہاگ ہوگی، اور جبر کے بغیر محبت اور دلی خوشی کے ساتھ بھائی بھائی کی اس کے ذریعہ سے مدد کر ےگا اور اس کا دینا بے بدلہ نہ ہوگا بلکہ ہر دینے والا خدا تعالیٰ سے بہتر بدلہ پائے گا۔ نہ امیر گھاٹے میں رہے گا نہ غریب، نہ قوم قوم سے لڑے گی پس اس کا احسان سب دنیاپر وسیع ہوگا‘‘