نواح دہلی میں قریباً آٹھ سو سال قبل نعمت اللہ ولی کے نام سے ایک نہایت باکمال اور صاحب کشف و کرامات بزرگ گزرے ہیں آپ کے بلند پایہ روحانی کمالات کی لافانی یادگارظہور امام مہدی کے متعلق ایک مشہور قصیدہ ہے جو صدیوں سے زبان زد خلائق چلا آتا ہے اور قریباً سوا سو سال سے شائع شدہ ہے۔
یہ قصیدہ برصغیر میں سب سے پہلے حضرت سید احمد بریلوی (مجدد صدی سیز دہم) کے مرید خاص حضرت شاہ اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ’’الاربعین فی احوال المہدیین‘‘ میں شائع ہوا تھا جو مصری گنج کلکتہ سے 25 محرم الحرام 1268ہجری بمطابق 21 نومبر 1851ء کو طبع ہوئی تھی۔ اس قصیدہ کے کل 55 اشعار ہیں۔
اس روحانی قصیدہ کو مبہم اور مشکوک بنانے کے لئے پاکستان میں نعمت اللہ ولی کی طرف منسوب کرکے جعلی قصائد عوام الناس کو خوش فہمی میں مبتلا رکھنے کے لئے شائع کرنے کی روش چل نکلی تو مؤرخ احمدیت مولانا دوست محمد شاہد نے 1972ء میں قمر اسلام پوری کےقلمی نام سے ایک تحقیقی مقالہ تیار کیا جسے مکتبہ جدید پریس لاہور سے طبع کروایا گیا تھا۔
اس ٹھوس علمی پیش کش سے جہاں بہت سے شبہات رفع ہورہے ہیں وہاں مزید تحقیق کی راہیں بھی کھل رہی ہیں۔ نعمت اللہ ولی کا مکمل تاریخی قصیدہ اس کتاب کے آخر پر مع ترجمہ شائع کردیا گیا ہے۔