پیر مہر علی شاہ گولڑی کا حضرت مرزا غلام احمد ؑ مسیح موعود و مہدی معہود کے بالمقابل مُباحثہ تفسیر القرآن سے انکار و فرار
حضرت مفتی محمد صادقمولف و مرتب موصوف نے نومبر 1900 ء میں یہ کتاب تیار کرکے ان حالات کا سچا فوٹو تیار کیا جس سے پیر مہر علی شاہ گولڑوی کے حضرت اقدس مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود کے بالکل مباحثہ تفسیر القرآن کے واقعات اور پیش آمدہ دیگر متعلقہ حالات کا ریکارڈ محفوظ ہوگیا۔ امر واقعہ یہ ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے علماء سے طویل مباحثات و مناظرات کے بعد 1896ء میں اپنی کتاب انجام آتھم میں آئندہ کے لئے مباحثات کے نتائج بدامنی اور فتنہ انگیزی وغیرہ کے پیش نظر ان میں حصہ نہ لینے کا اعلان فرمایا لیکن صوفیاء اور اہل اللہ کہلانے والوں کے لئے روحانی مقابلہ کا میدان کھلا رکھا، جیسا کہ اسی کتاب میں پیر مہر علی شاہ صاحب کو مباہلہ کے روحانی مقابلہ کی دعوت دی جسے پیر صاحب نے قبول نہ کیا۔
1900ء میں جب پیر مہر علی شاہ صاحب نے ایک کتاب شمس الھدایہ حیات مسیح کے موضوع پر شائع کی تو حضرت مولانا حکیم نورالدین صاحب نے ان سے محولہ کتب کے بارہ میں بعض استفسار کئے تو عقدہ کھلا کہ یہ کتاب پیر صاحب کی تصنیف کردہ نہیں ہے بلکہ محض منسوب ہے۔ پیر صاحب کی طرف منسوب کتاب کا جواب حضرت سید محمد احسن امروہوی نے شمس بازغہ کے نام سے لکھا ۔ پیر صاحب کو حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی طرف سے مقابلہ تفسیر نویسی کا چیلنج دیا گیا، لیکن وہ مرد میدان نہ بن سکے البتہ حضور علیہ السلام نے اتمام حجت کے لئے مقررہ دنوں کے اندرسورہ فاتحہ کی تفسیر لکھ کر اعجاز المسیح کے نام سے دنیا کے سامنے رکھ دی، جو ایک زندہ معجزہ ہے۔
الغرض اس کتاب میں پیر مہر علی صاحب کے ساتھ ہونے والی خط و کتابت سمیت پیش آمدہ واقعات کا واقعاتی ریکارڈ محفوظ کردیا گیا۔