پہلا احمدی مسلمان سائنسدان عبدالسلام
حرف آخر
پیارے بچو! آپ نے پہلے احمدی مسلمان سائنسدان عبد السلام کی زندگی کے حالات پڑھے۔ آپ نے دیکھا کس طرح ایک احمدی بچہ علم سے محبت پیدا کرکے اپنا قیمتی وقت ضائع ہونے سے بچا کر سخت محنت اور دعاؤں کے نتیجہ میں دنیا کا بڑا سائنسدان بن گیا اور ان کے ذریعے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئی پوری ہوئی۔
اگر آپ بھی ڈاکٹر عبد السلام صاحب کی طرح قرآن، رسول کریمؐ اور خدا کے پیارے خلفاء کے نقش قدم پر چلیں، اپنا وقت ضائع ہونے سے بچائیں، بہت محنت کریں حضرت خلیفۃ المسیح کو دعا اور مشورہ کے لیے لکھتے رہیں تو آپ بھی ان خوش نصیب احمدی سائنسدانوں میں شامل ہو سکتے ہیں جن کے بارے مںو حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے خواہش فرمائی تھی اور جماعت احمدیہ کے لیے تعلیمی منصوبہ بنایا تھا۔ آج ہمارے پیارے امام سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے بھی احمدی بچوں کواعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی طرف خصوصی توجہ دلائی ہے چنانچہ آپ نے5 دسمبر 2003ء کے خطبہ جمعہ میں احمدی بچوں سے مخاطب ہو کر فرمایا:۔
” ہر احمدی بچے کو ایف۔ اے ضرور کرنا چاہیے۔۔۔ اور سیکرٹریان تعلیم کواپنی جماعت کے بچوں کو اس طرف توجہ دلاتے رہنا چاہیے۔ اگر تو یہ بچے جس طرح میں نے پہلے کہا کسی مالی مشکل کی وجہ سے انہوں نے پڑھائی چھوڑی ہوئی ہے تو جماعت کو بتائیں۔ جماعت انشاء اللہ حتی الوسع ان کا انتظام کرے گی اور پھر یہ بھی ہوتا ہے بعض دفعہ کہ بعض بچوں کو عام روایتی پڑھائی میں دلچسپی نہیں ہوتی۔ اگر اس میں دلچسپی نہیں ہے تو پھرکسی ہنرکے سیکھنے کی طرف بچوں کوتوجہ دلائیں۔ وقت بہرحال کسی احمدی بچے کا ضائع نہیں ہونا چاہیے۔ پھر ایسی فہرستیں ہیں جو اُن پڑھے لکھوں کی تیار کی جائیں جو آگے پڑھنا چاہتے ہیں۔ Higher Studies کرنا چاہتے ہیں لیکن مالی مشکلات کی وجہ سے نہیں پڑھ سکتے تو جس حد تک ہوگا جماعت ایسے لوگوں کی مدد کرے گی۔“
خدا کرے آپ بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئیوں اور خلفائے احمدیت کی خواہشات کو پورا کرنے والے ہوں اور علم حاصل کرکے اللہ تعالیٰ کے بندوں کی بے لوث خدمت کی توفیق پائیں اور سائنس کے میدان میں اسلام کی کھوئی ہوئی عظمت کو بحال کرنے کا موجب بنیں۔ خدا کرے ایسا ہی ہو۔
بین الاقوامی اعزازت کی فہرست
ایوارڈز
- کیمبرج یونیورسٹی سے ہاپکنز انعام 1958ء
- کیمبرج یونیورسٹی سے ایڈمز انعام 1958ء
- حکومت پاکستان سے ستارہ پاکستان 1959ء
- حکومت پاکستان سے پرائڈ آف پرفارمنس کا اعزازاور بیس ہزار روپے انعام 1959ء
- فزکس سوسائٹی لندن سے پہلا میکسویل میڈل 1962ء
- رائل سوسائٹی لندن سے ہیوگز میڈل 1964ء
- ایٹم برائے امن فاؤنڈیشن سے ایٹم برائے امن میڈل اور ایوارڈ 1968ء
- امریکہ کی یونیورسٹی آف میامی سے جے رابرٹ اوپن ہیمر یادگاری میڈل اور انعام 1971ء
- فزکس سوسائٹی لندن سے گوتھرے میڈل اور انعام 1976ء
- کلکتہ یونیورسٹی سے سردیوا پرشاد گولڈ میڈل 1977ء
- روم (اٹلی) کی قومی اکیڈمی سے میٹیوسی میڈل 1978ء
- امریکن انسٹی ٹیوٹ آف فزکس سے جان ٹورینس ٹیٹ میڈل 1978ء
- رائل سوسائٹی لندن سے رائل میڈل 1978ء
- حکومت پاکستان سے نشان امتیاز 1979ء
- نوبیل فاؤنڈیشن سے فزکس کا نوبیل انعام 1979ء
- یونیسکو پیرس سے آئن سٹائن گولڈ میڈل 1979ء
- انڈین فزکس ایسوسی ایشن سے شری آر۔ ڈی۔ برلا ایوارڈ 1979ء
- وینز ویلا کی حکومت سے آرڈر آف اینڈرسن یلو 1980ء
- بسیانہ (یوگوسلاویہ) سے جوزف سٹیفن میڈل 1980ء
- اکیڈمی آف سائنس چیکو سلواکیہ سے گولڈ میڈل برائے حسن کارکردگی طبیعات 1981ء
- چارلس یونیورسٹی پراگ سے امن میڈل 1981ء
- یو ایس ایس آر اکیڈمی آف سائنس سے گولڈ میڈل 1982ء
ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریاں
- پنجاب یونیورسٹی لاہور (پاکستان) 1958ء
- ایڈنبرا یونیورسٹی انگلستان 1971ء
- ٹریسٹے یونیورسٹی ٹریسٹے اٹلی 1979ء
- قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد (پاکستان) 1979ء
- لیما یونیورسٹی 1980ء
- یونیورسٹی آف سان مارکوس لیما (پیرو) 1980ء
- نیشنل یونیورسٹی آف سان انٹونیو آباد سنر کو (پیرو) 1980ء
- کارکاس یونیورسٹی 1980ء
- یرموک یونیورسٹی یرموک شام 1980ء
- استنبول یونیورسٹی ترکی 1980ء
- چارلس یونیورسٹی 1980ء
- سائمن بولیو یونیورسٹی ونیز ویلا 1980ء
- یونیورسٹی آف وروکلاء 1981ء
- یونیورسٹی آف برسٹل برطانیہ 1981ء
- گورو نانک یونیورسٹی امرتسر (بھارت) 1981ء
- مسلم یونیورسٹی علی گڑھ (بھارت) 1981ء
- نہرو یونیورسٹی بنارس (بھارت) 1981ء
- چٹاگانگ یونیورسٹی بنگلہ دیش 1981ء
- میڈو گوری یونیورسٹی نائیجیریا 1981ء
- فلپائن یونیورسٹی کوٹزوں سٹی 1982ء
- خرطوم یونیورسٹی سوڈان 1982ء
- میڈرڈ یونیورسٹی سپین 1983ء
- سٹی یونیورسٹی سپین 1983ء
- سٹی یونیورسٹی آف نیو یارک امریکہ 1984ء
- نیروبی یونیورسٹی کینیا 1984ء
- کیویو نیشنل یونیورسٹی ارجنٹائن 1985ء
- کیمبرج یونیورسٹی برطانیہ 1985ء
- گیٹبرگ یونیورسٹی سویڈن 1985ء
- سوفیا کلائی پینٹ اور ڈسکی یونیورسٹی بلغاریہ 1986ء
- گلاسکو یونیورسٹی سکاٹ لینڈ 1986ء
- یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی چین 1986ء
- سٹی یونیورسٹی لندن برطانیہ 1986ء
- پنجاب یونیورسٹی چندی گڑھ (بھارت) 1987ء
- میڈیسینا آلٹر نیٹو کولمبو (سری لنکا) 1987ء
- نیشنل یونیورسٹی آف بینن کوٹونو 1987ء
- ایکسٹر یونیورسٹی برطانیہ 1987ء
- پیکنگ یونیورسٹی چین 1987ء
- کینٹ یونیورسٹی بیلجیئم 1988ء
عالمی سوسائٹیوں کی رکنیت
- فیلو رائل سوسائٹی لندن 1959ء
- فیلو رائل سویڈش اکیڈیمی آف سائنسز 1970ء
- غیر ملکی ممبر امریکن اکیڈیمی آف آرٹس اینڈ سائنسز 1971ء
- غیر ملکی ممبر رو س کی اکیڈیمی آف سائنسز 1971ء
- اعزازی فیلو سینٹ جان کالج کیمبرج 1971ء
- غیر ملکی ایسوسی ایٹ یو۔ ایس۔ اے نیشنل اکیڈمی آف سائنسز 1979ء
- غیر ملکی ممبر رومی نیشنل اکیڈمی اٹلی 1979ء
- غیر ملکی ممبر ٹب رینا اکیڈیمی روم (اٹلی) 1979ء
- غیر ملکی ممبر عراقی اکیڈیمی 1979ء
- اعزازی فیلو ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ برائے بنیادی تحقیق بمبئی (انڈیا) 1979ء
- اعزازی ممبر کورین فزکس سوسائٹی سیؤل (کوریا) 1979ء
- غیرملکی ممبراکیڈمی آف کنگڈم آف مراکو (مراکش) 1980ء
- غیر ملکی ممبرنیشنل اکیڈمی آف سائنسز روم (اٹلی) 1980ء
- ممبر یوروپین اکیڈیمی آف سائنس، آرٹس اینڈ ہیو مینی ٹیز پیرس (فرانس) 1980ء
- ایسوسی ایٹ ممبر جوزف سٹیفن انسٹیٹیوٹ بسیانہ یو گوسلاویہ 1980ء
- ممبر انڈین نیشنل سائنس اکیڈمی نیو دہلی 1980ء
- ممبر بنگلہ دیش اکیڈمی برائے سائنس ڈھاکہ 1980ء
- ممبر سائنس اکیڈمی ویٹی کن سٹی (روم) 1980ء
- ممبر سائنس اکیڈمی لزبن پرتگال 1981ء
- بانی ڈاکٹر ورلڈ اکیڈمی آف سائنس 1983ء
- ممبر یوگو سلاویہ اکیڈمی آف سائنس زغرب 1983ء
- ممبر گھانا اکیڈمی آف سائنس و فنوں 1984ء
- ممبر پولش اکیڈمی آف میڈیکل سائنس 1987ء
- ممبر پاکستان اکیڈمی آف میڈیکل سائنس 1987ء
- ممبر انڈیا اکیڈمی آف سائنس بنگلور 1988ء
- ممبر ڈسٹفگوش انٹرنیشنل آف سگماچی 1988ء
- ممبر برازیلین میتھا میٹیکل سوسائٹی 1989ء
- ممبر نیشنل اکیڈمی آف اکزکٹ فزکس اینڈ نیچرل سائنس (ارجنٹائن) 1989ء
- ممبر ہنگیرین اکیڈمی آف سائنس 1990ء
- ممبر اکیڈمی یوروپیا 1990ء
تمت بالخیر
٭٭٭٭٭ ختم شد ٭٭٭٭٭