پہلا احمدی مسلمان سائنسدان عبدالسلام
پاکستان، اسلامی دنیا اور تیسری دنیا کے لیے خدمات
وطن سے بے پناہ محبت:
ہمارے آقا حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ
اس کے مطابق ڈاکٹر عبد السلام کو اپنے ملک پاکستان کے ساتھ زبردست محبت اور یہاں سائنس کی ترقی سے جذباتی تعلق تھا۔ انگلستان میں کئی سالوں سے رہنے کے باوجود بھی انہوں نے وہاں کی قومیت نہیں لی اور ہمیشہ پاکستانی ہونے میں فخر محسوس کیا۔ یہی وجہ ہے کہ جب شاہ سویڈن سے نوبیل انعام وصول کرنے گئے تو جہاں سب مغربی لباس پہن کر گئے تھے وہ پاکستانی لباس پہن کر گئے۔
حکومت پاکستان کے سائنسی مشیر اعلیٰ:
1961ء میں صدر پاکستان جنرل محمد ایوب خاں کی پیشکش پر ڈاکٹر عبد السلام صاحب نے بغیر تنخواہ حکومت کا سائنسی مشیر بننا منظور کر لیا اور مندرجہ ذیل اہم خدمات سر انجام دیں :
٭ ملک سے غربت ختم کرنے کے لیے سائنس کی ترقی کے لیے کوشش۔
٭ ایٹمی سائنس کی تجربہ گاہوں کا اسلام آباد میں قیام۔
٭ پاکستان میں فزکس کا عالمی مرکز بنانے کا منصوبہ جو اٹلی کی امداد سے اٹلی میں بنا۔
٭ سوات سائنس کانفرنس کا انعقاد۔
٭ سیم اور تھور ختم کرنے کے لیے ٹیوب ویل لگانے کا مربوط منصوبہ۔
٭ پاکستان کی سائنسی منصوبہ بندی۔
1968ء میں جنرل محمد یحییٰ خاں پاکستان کے صدر بنے اور 1971ء تک صدر رہے اس عرصہ میں بھی سلام حکومت کے سائنسی مشیر اعلیٰ کی حیثیت سے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ اس عرصہ میں ان کی اہم خدمات مندرجہ ذیل ہیں :
٭ سائنسی تحقیق اور ترقیاتی منصوبہ بندی کے لیے حکومت کو اہم مشورے۔
٭ پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کا قیام۔
دسمبر 1971ء میں ذوالفقار علی بھٹو نے حکومت سنبھالی اور ڈاکٹر سلام بدستور حکومت کے سائنسی مشیر کے طور پر مفت کام کرتے رہے۔ اس دوران انھوں نے مندرجہ ذیل کام کیے:
٭ مسلمان ملکوں میں سائنس کی ترقی کے لیے اسلامک سائنس فاؤنڈیشن بنانے کی تجویز۔
٭ حکومت میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی الگ وزارت کا قیام۔
آپ کی مزید چند خدمات یہ ہیں :
٭ 1976ء میں نتھیا گلی مری میں عالمی سیمینار کا انعقاد۔
٭ اپنے ذاتی انعامات میں سے پاکستانی طالب علموں کو وظیفے۔
٭ عالمی اداروں سے پاکستان کے مختلف کالجوں میں سائنسی آلات کی فراہمی۔
٭ سائنس کی ترقی کے لیے ایک فیصد سالانہ بجٹ خرچ کرنے کا مشورہ۔
اسلامی دنیا کے لیے خدمات:
ڈاکٹر عبد السلام کی سائنسی خدمات کی بدولت سات سو سال بعد ایک مسلمان سائنسدان کا ذکر سائنس کی کتابوں میں آیا اور ڈاکٹر عبد السلام کی تھیوریاں یورپ اور امریکہ کی یونیورسٹیوں میں پڑھائی جاتی ہیں جو بذات خود اسلامی دنیا کی زبردست خدمت ہے۔ بعض اور خدمات یہ ہیں :
٭ اسلامی ممالک میں سائنسی علوم کی ترقی کے لیے حکومتوں کو مشورے۔
٭ اسلامک سائنس فاؤنڈیشن کا قیام۔
٭ اقوام متحدہ کی سائنسی کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے اسلامی ممالک کی خدمات۔
٭ اسلامی ممالک کے دورے اور مفید مشورے۔
٭ تیل پیدا کرنے والے ممالک کو عالمی سطح پر سائنس کا ایک مرکز بنانے کی تجویز اور اس کام کے لیے اپنا سارا نوبیل انعام دینے کا اعلان۔