حضرت صاجزادہ مرزا بشیر احمد رضی اللہ عنہ نے عزیزوں، نوجوانوں اور دوستوں کے لئے ہستی باری تعالیٰ کے موضوع پر 1925ء میں یہ کتاب لکھنی شروع کی لیکن بعض دیگر مصروفیات کی وجہ سے یہ کام 1927ء میں مکمل ہوکر شائع ہوسکا، جس سے ملک کے نوتعلیم یافتہ طبقہ نے خاطر خواہ فائدہ اٹھایا اور بہت سے ڈگمگاتے قدم سنبھل گئے اور لرزتے دل تسکین پانے لگے۔ اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن 1946ء میں قادیان سے شائع ہوا جس میں مصنف نے معمولی نظرثانی کے علاوہ تین ابواب کا اضافہ شامل کیا تھا۔ یوں دہریت کے حق میں بولنے اور لکھنے والوں کے دلائل کا رد بھی شامل ہوگیا اور یورپ کے مشہور فلاسفر اور سائنسدان سگمنڈ فرائیڈ کے نظریات کی اصلیت بھی سامنے آگئی ، نیز تتمہ میں کتاب میں درج دلائل کی جھلکیاں بھی پیش کردی گئیں۔ کتاب کا تیسرا ایڈیشن 1955ء میں سامنے آیا جس میں مصنف نے معمولی نظر ثانی فرمائی تھی۔الغرض اس کتاب میں نہایت آسان زبان میں ہستی باری تعالیٰ کی اہمیت، ضرورت اورمختلف نوع دلائل کو نہایت سلیقہ سے درج کرکے اعتراضات اور وساوس کو دور کیا گیا ہے کہ ہستی باری تعالیٰ پر ایمان رکھنے والا مزید مضبوطی کے سامان پاتا ہے اور اس بابت سوالات کے جوابات کی تلاش میں پھرنے والا بھی خالی ہاتھ نہیں رہتا ہے ۔ موجود ٹائپ شدہ ایڈیشن انگلستان سے اسلام انٹرنیشنل پبلی کیشنز کا شائع کردہ ہے۔