ہماری تعلیم

مقدس بانیء سلسلہ احمدیہ کی تعلیم کا خلاصہ

حضرت مرزا غلام احمد قادیانی، مسیح موعود و مہدی معہودؑ

حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام نے اپنی تصنیف لطیف کشتی نوح میں فرمایا کہ

’’واضح رہے کہ صرف زبان سے بیعت کا اقرارکرنا کچھ چیز نہیں ہےجب تک دل کی عزیمت سے اس پر پورا پورا عمل نہ ہو، پس جو شخص میری تعلیم پر پورا پورا عمل کرتا ہے وہ میرے اس گھر میں داخل ہوجاتا ہے جس کی نسبت خداتعالیٰ کے کلام میں یہ وعدہ ہے کہ انی احافظ کل من فی الداریعنی ہر ایک جو تیرے گھر کی چار دیواری کے اندر ہےمیں اس کو بچاؤں گا۔۔۔۔ وہ لوگ بھی جو میری پوری پوری پیروی کرتے ہیں میرے روحانی گھر میں داخل ہیں۔‘‘

جیسا کہ نام سے بھی ظاہر ہے کہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے دنیا میں ہر طرف منہ کھولے طوفان آفات و مصائب سے محفوظ و محصون رکھنے کے لئے اللہ تعالیٰ کے حکم اور نگرانی میں ایک مضبوط کشتی تیار فرمائی جو آپ کی پاکیزہ، آفاقی اور فطری تعلیم ہے۔ اس مختصر کتابچہ میں کشتی نوح (مطبوعہ روحانی خزائن جلد: 19) سے حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کی تحریر کا وہ حصہ شائع کیا گیا ہے جو آپ کی تعلیم پر مشتمل ہے۔ اس میں اصل مخاطب تو آپ کے متبعین اور پیروکار ہیں لیکن وہ لوگ جو تاحال اس احمدیت کی موجب نجات کشتی پر سوار ہونے سے محروم چلے آرہے ہیں ان کےلئے بھی دعوت فکر ہے کہ اس زمانہ کے امام ہمام علیہ السلام نے کونسی تعلیم پیش کی ہے؟ کیا وہ قرآن کریم وسنت رسولﷺ کے عین مطابق ہے؟  کیا اس تعلیم کی موجودہ زمانہ کو ضرورت ہے؟ کیا مادی دنیا اپنی روزمرہ زندگیوں  میں اس اعلیٰ اور ناگزیر معیارکے باہمی برتاؤ و بنیادی اخلاق عالیہ دکھانے سے دور نہیں جاپڑی ہے؟  یقینا یہ ایک زندگی بخش کلام ہے اور اس میں طبعی  سلاست  اور روانی اس قدر ہے کہ انسان جملوں کے جملے بغیر رکے ازبریاد کرکے پڑھتا اوردہراتا چلا جاتا ہے ، بلاشبہ مہدی آخر زمان نے مثالی معاشرہ کی تشکیل کے لئے اس تعلیم کو بیان کرکےنابغہ روزگار ضرب المثل اعلیٰ پایہ کے ادبی اوردل و دماغ پر گہرااثر چھوڑنے والے فقرےعطافرمائے ہیں۔