روحانی خزائن جلد 12
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی، مسیح موعود و مہدی معہودؑچونکہ آپؑ کی بعثت کا مقصد اشاعت توحید الہی اور تبلیغ پیغام خداوندی تھا۔ اس لیے آپؑ نے ملکہ وکٹوریہ کی ڈائمنڈ جوبلی کی تقریب پر بھی جو ماہ جون ۱۸۹۷ء میں بڑی دھوم دھام سے منائی جانے والی تھی تبلیغ اسلام کا ایک پہلو نکال لیا۔ اور ‘تحفۂ قیصریہ’ کے نام سے ایک رسالہ ۲۵؍مئی۱۸۹۷ء کو شائع فرما دیا۔ اس رسالہ میں جوبلی کی تقریب پر مبارکباد کے علاوہ نہایت لطیف پیرایہ اور حکیمانہ انداز میں آںحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کی صداقت کا اظہار اور ان اصولوں کا ذکر فرمایا گیا ہے جو امن عالم اور اخوت عالمگیر کی بنیاد بن سکتے ہیں اور اسلامی تعلیم کا خلاصہ بیان کر کے ملکۂ معظّمہ کو لنڈن میں ایک جلسۂ مذاہب منعقد کرانے کی طرف توجہ دلائی اور فرمایا کہ اس سے انگلستان کے باشندوں کو اسلام کے متعلق صحیح معلومات حاصل ہوں گی۔ پھر آپؑ نے عیسائیوں کے اس عقیدہ کی کہ مسیح صلیب پر مر کر ان کے لیے ملعون ہوا شناعت و قباحت ظاہر کر کے ملکۂ معظّمہ سے درخواست کی ہے کہ پیلاطوس نے یہودیوں کے رعب سے ایک مجرم قیدی کو تو چھوڑ دیا اور یسوع کو جو بے گناہ تھا نہ چھوڑا۔ مگر اے ملکہ! اس شصت سالہ جوبلی کے وقت جو خوشی کا وقت ہے تو یسوع کو چھوڑنے کے لیے کوشش کر۔ اور یسوع مسیح کی عزت کو اس لعنت کے داغ سے جو اس پر لگایا جاتا ہے اپنی مردانہ ہمت سے پاک کر کے دکھلا۔ اور آپؑ نے اپنے دعویٰ کی صداقت میں ملکہ موصوفہ کو نشان دکھانے کا وعدہ کیا بشرطیکہ نشان دیکھنے کے بعد آپؑ کا پیغام قبول کر لیا جائے۔ اور نشان ظاہر نہ ہونے کی صورت میں اپنا پھانسی دے دیا جانا قبول کر لیا اور فرمایا۔ اگر کوئی نشان ظاہر نہ ہو اور میں جھوٹا نکلوں تو میں اس سزا پر راضی ہوں کہ حضور ملکۂ معظّمہ کے پایۂ تخت کے آگے پھانسی دیا جاؤں اور یہ سب الحاح اس لیے ہے کہ کاش ہماری محسنہ ملکہ معظّمہ کو آسمان کے خدا کی طرف خیال آجائے جس سے اس زمانے میں عیسائی مذہب بے خبر ہے۔