روحانی خزائن جلد 15
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی، مسیح موعود و مہدی معہودؑتریاق القلوب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ایک نہایت ہی بلند پایہ تصنیف ہے۔ بابو الہی بخش اکاؤنٹنٹ جو پہلے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے معتقدین میں سے تھے اور بعد میں آپؑ سے منحرف ہو گئے تھے، حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان کے اوہام اور وساوس کو دور کرنے کے لیے ۱۸۹۸ء میں رسالہ ضرورت الامام لکھا مگر وہ اس کے بعد اپنی اصلاح کرنے کی بجائے جادۂ رشد و ہدایت سے اور بھی دور ہو گئے اور الحکم ۲؍اگست ۱۸۹۹ء کے مطابق اس نے اپنے چند ساتھیوں منشی عبدالحق پینشنر اکاؤنٹنٹ، خان بہادر فتح علی شاہ صاحب ڈپٹی کلکٹر اور حافظ محمد یوسف صاحب ضلعدار نہر سے مل کر ایک فتنہ کی طرح ڈالی۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے انہیں دو خط لکھے۔ دوسرا خط ۱۶؍جون ۱۸۹۹ء کو بھیجا، جس میں آپ نے اشتہار کے ذریعہ مخالفانہ پیشگوئیوں چھاپنے کے متعلق فرمایا۔
اس خط کے جواب میں منشی الہی بخش صاحب نے جولائی ۱۸۹۹ء کے پہلے ہفتہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ایک خط لکھا جس میں حضورؑ اور سلسلہ احمدیہ کے خلاف دو ایک پیشگوئیاں بھی درج تھیں۔ اس خوف سے کہ لوگوں پر حق و باطل مشتبہ ہو کر نہ رہ جائیں۔ جولائی۱۸۹۹ء کے آخر میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے تریاق القلوب کتاب لکھنا شروع کی۔ اس میں آپؑ نے ایک فارسی قصیدہ میں مرد کامل کی صفات بیان فرما کر ان آسمانی نشانات کا ذکر فرمایا جو اللہ تعالی نے آپؑ کی تائید میں ظاہر فرمائے تھے اور تمام اہل مذاہب کو نشان نمائی میں مقابلہ کی دعوت بھی دی۔
یہ مضمون آپؑ نے یکم اگست ۱۸۹۹ء تک لکھ لیا۔ اس کے بعد آپ نے ضمیمہ رسالہ تریاق القلوب کے طور پر لیکھرام کی پیشگوئی کا ذکر کر کے اس میں چار ہزار مصدقین میں سے جنہوں نے اپنے دستخطوں سے اس پیشگوئی کے پورا ہونے کی تصدیق کی تھی، ۲۷۹ نام بطور نمونہ درج کیے۔ اور ضمیمہ تریاق القلوب نمبر ۲ میں ان نشانوں کا ذکر فرمایا جو ۲۰؍اگست ۱۸۹۹ء تک ظہور میں آچکے تھے۔ اور ضمیمہ نمبر ۳ میں ‘گورنمنٹ عالیہ میں ایک درخواست’ مرقومہ ۲۷؍ستمبر ۱۸۹۹ء اور ضمیمہ نمبر ۴ میں ایک الہامی پیشگوئی کا اشتہار مرقومہ ۲۲؍اکتوبر ۱۸۹۹ء اور ضمیمہ نمبر ۵ میں ‘اس عاجز غلام احمد قادیانی کی آسمانی گواہی طلب کرنے کے لیے ایک دعا اور حضرت عزّت سے اپنی نسبت آسمانی فیصلہ کی درخواست’ مرقومہ نمبر ۵؍نومبر ۱۸۹۹ء اور ‘اشتہار واجب الاظہار’ مرقومہ ۴؍نومبر ۱۹۰۰ء درج فرمائے۔ اس آخری اشتہار میں آپؑ نے اپنی جماعت کا نام ‘مسلمان فرقہ احمدیہ’ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جمالی نام احمدؐ کی بنا پر رکھا۔