روحانی خزائن جلد 19
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی، مسیح موعود و مہدی معہودؑیکم مارچ ۱۹۰۳ء کو پنڈت رام بھجدت صاحب پریزیڈنٹ آریہ ہے پرتی ندھی سبھا پنجاب لاہور نے ’نسیم دعوت‘ میں مسئلہ نیوگ کے متعلق پڑھ کر اپنی آخری تقریر میں حضرت اقدسؑ کا ذکر کر کے کہا کہ اگر وہ مجھ سے اس بارے میں گفتگو کرتے تو جو کچھ نیوگ کرانے کے فائدے ہیں میں سب اُن کے پاس بیان کرتا۔
حضرت اقدس علیہ الصلاۃ والسلام نے نیوگ کے بارے میں ایک ذمہ دار آریہ سماجی لیڈر کی یہ رائے سن کر ۸؍ مارچ ۱۹۰۳ء کو یہ مختصر رسالہ ’سناتن دھرم‘ شائع فرمایا اور مسئلہ نیوگ کے خلافِ غیرت اور خلافِ فطرت انسانی ہونے اور اس کی قباحتوں کا ذکر فرمایا اور ساتھ ہی سناتن دھرمیوں کی تعریف فرمائی کہ ’وہ اپنے پرمیشر کی اس طرح بے حرمتی نہیں کرتے کہ ہم انادی اور غیر مخلوق ہونے کی وجہ سے اس کے برابر ہیں۔ وہ نیوگ کے قابلِ شرم مسئلہ کو نہیں مانتے۔ وہ اسلام پر بے ہودہ اعتراض نہیں کرتے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اسلام کی باتیں سب قوموں میں مشترک ہیں۔ وہ اکثر ملنسار ہیں۔ اُن میں خطرناک شوخی اور تیزی نہیں ہے۔۔۔ ‘
مزید فرمایا: ’سناتن دھرم والے صرف گزشتہ اوتاروں سے محبت نہیں رکھتے بلکہ اِس کلجگ کے زمانہ میں وہ ایک آخری اوتار کے بھی منتظر ہیں جو زمین کو گناہ سے پاک کر دے گا۔ پس کیا تعجب ہے کہ کسی وقت خدا کے نشانوں کو دیکھ کر سعادت مند ان کے خدا کے اس آسمانی سلسلہ کو قبول کر لیں کیونکہ ان میں ضد اور ہٹ دھرمی بہت ہی کم ہے۔‘
پھر تبدیلی مذہب کے لیے جن تین باتوں کا ’نسیم دعوت‘ میں ذکر ہے ان کا ذکر اختصار کے ساتھ کیا ہے۔ سو یہ مختصر رسالہ در حقیقت رسالہ ’نسیم دعوت‘ کا تمتہ ہے۔